(24نیوز) جمعیت علماء اسلام (ف) نے حکومت کی جانب سے سینٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کا جاری کیا گیا صدارتی آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
اپوزیشن جماعتیں صدارتی آرڈیننس کی کھل کر مخالفت کر چکی ہیں، اب جمعیت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے ایڈووکیٹ جہانگیر جدون نے سپریم کورٹ میں سینٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کے صدارتی آرڈیننس کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ صدارتی آرڈیننس کو حکومت بدنیتی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے،سپریم کورٹ صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کا نوٹس لے، آرڈیننس کو غیر معقول اور خلاف آئین قرار دیا جائے، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سپریم کورٹ، پارلیمنٹ کی خود مختاری کو سبوتاژ کیا گیا۔
یاد رہے گزشتہ روز مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم کی سفارش پر الیکشنز ترمیمی آرڈیننس 2021ء جاری کیا تھا۔آرڈیننس کو سپریم کورٹ کی صدارتی ریفرنس پر رائے سے مشروط کیا گیا ۔ آرڈیننس کے مطابق سپریم کورٹ سے سینٹ الیکشن آئین کی شق 226 کے مطابق رائے ہوئی تو سیکرٹ ووٹنگ ہوگی، سپریم کورٹ نے اگر سینٹ الیکشن کو الیکشن ایکٹ کے تحت قرار دیا تو اوپن ووٹنگ ہوگی۔
آرڈیننس کے تحت الیکشن ایکٹ 2017کی شق122میں ترمیم کی گئی، آرڈیننس کے تحت پارٹی سربراہ ووٹ دکھانے کی درخواست کر سکے گا، الیکشن کمیشن پارٹی سربراہ یا اس کے نمائندے کوووٹ دکھانے کا پابند ہوگا،تاہم آرڈیننس کو سپریم کورٹ کی سینٹ انتخابات سے متعلق دائر ریفرنس پر رائے سے مشروط رکھا گیا ہے۔