(24نیوز) اوباما انتظامیہ کے سابق مشیر ڈاکٹر بارنیٹ آر روبن امریکی تجزیہ کار نے کہاکہ امریکی اور افغان معاہدے پر نظر ثانی میں پاکستان کے لئے ایک نئے کردار کو دیکھتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اوباما انتظامیہ کے سابق مشیر ڈاکٹر بارنیٹ آر روبن نے کہا کہ نیو یارک یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعاون کے مرکز کے سربراہ کے مطابق جو بائیڈن کے جائزے کے مطالبے کو دیکھتے ہوئے وقت آگیا ہے جب پاکستان امریکی افواج کے انخلا، جنگی قیدیوں کی واپسی، جنگ بندی، اقوام متحدہ کی طالبان پر پابندیوں اور مستقبل میں سیاسی روڈ میپ جس کی وجہ سے افغانستان میں عبوری حکومت آئے گی۔معاہدے پر عملدرآمد کے سلسلے میں دوبارہ تعاون کرکے امریکی علاقائی قوتوں کی حمایت کے ساتھ امریکی اور افغان طالبان امن معاہدے میں اپنا اینکرنگ کا کردار ادا کرے۔
نئی تشکیل دی جانے والی جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے افغان امن معاہدے کو کالعدم قرار نہ دیئے جانے کی پیش گوئی کرتے ہوئے بارنیٹ آر روبن نے ایک مختصر وقفہ کی پیشکش کی جس سے تمام شراکت داروں کو اس جذبے کے تحت کے معاہدوں میں طے شدہ بینچ مارک اور دیگر اہداف مکمل طور پر برقرار رہیں دوبارہ مذاکرات کا موقع ملے گا۔انہوں نے تھنک ٹینک سوچ کے زیراہتمام منعقدہ ایک ویبنار کے دوران کہا کہ بہتر ہوگا کہ جب امریکی فوجی دستے اپنی جگہ پر ہوں تب ہی سیاسی منتقلی کا عمل ہو۔انہوں نے مشاہدہ کیا کہ یہ وہ مرحلہ ہے جب پاکستان اور بقیہ خطہ بھی شامل ہوں، امکان ہے کہ طالبان امریکی فوجیوں کے انخلا میں تاخیر کا مقابلہ کریں گے۔