(24 نیوز)وزیر اعظم عمرا ن خا ن نے علما ء و مشا ئخ کا نفرنس سے خطا ب کر تے ہو ئے کہا ہے کہ مغرب نے دہشتگردی کو اسلا م کے سا تھ جو ڑ دیا ہے ۔پا کستان واحد ملک ہے جو اسلا م کے نا م پر بنا۔بدقسمتی سے اسلا می مما لک کی طر ف سے اس کے خلاف رد عمل نہیں آیا۔
تفصیلا ت کے مطا بق عمرا ن خا ن کا کہنا ہے کہ اسلا م سلا متی اور امن کا در س دیتا ہے ۔علما اور مشا ئخ کا قیا م پا کستان میں اہم کر دا ر تھا۔ہمیں دنیا کو سمجھانا چا ہیئے کہ اسلا م امن کا درس دیتا ہے۔حکومت پا کستان کو اسلا می فلا حی ریا ست بنا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خو دکش حملوں کو بھی اسلا م کے سا تھ جو ڑا گیا۔نیو زی لینڈ میں دہشتگردی سے پچاس مسلمانوں کاجا نی نقصان ہوا۔مدینہ کی ریا ست میں قا نون کی عملداری تھی ۔کو ئی بھی ملک قا نون کی با لا دستی کے بغیر تر قی نہیں کرسکتا ہے۔مدینہ کی ریا ست میں امیر اور غریب کے لئے ایک ہی قا نون تھا۔پا کستان کو اسلا می فلاحی ریاست بنانے کے خوا ب سے ہم بہت دور نکل آئے۔یو رپ کے لو گ مدینہ کی ریاست کے قا نون پر عمل پیرا ہیں۔اربوں روپے کے کیسز وا لے کہتے ہیں ہمیں این آ ر او دو۔ملک تب تبا ہ ہو تا ہے جب ملک کا وز یر اعظم چو ری شروع کر دے۔طا قتور کو این آر او دینے سے قانون اور ملک تبا ہ ہو تا ہے۔چھوٹے چو روں کی چو ری سے ملک تبا ہ نہیں ہو تا ۔چھو ٹا چو ر جیلوں میں اور بڑا چو ر این آر او ما نگ رہا ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ صحا فیو ں نے در خوا ست کی کہ اسے تقر یر کی اجا زت دی جا ئے۔ایک ایسا آدمی جو ملک سے چو ری کر کے با ہر بھا گا چند صحا فی اس چو ر کی تقر یر کھلوا نے کے لئے عدا لت میں چلے گئے۔
ایک ایسا آ دمی جسے سپر یم کو رٹ نے مجرم قرا ر دیا وہ جھو ٹ بو ل کر با ہر چلا گیا۔صرف قا نون بنانے سے کر پشن ختم نہیں ہو گی بلکہ اس قا نون پر عملدرآمد بھی بہت ضرو ری ہے۔غریب ملکوں کے امیر حکمران پیسہ چو ری کر کے باہر بھیج دیتے ہیں۔
قبل ازیں وزیرِ اعظم عمرا ن خا ن کی زیر صدارت حکومتی معاشی ٹیم کا اجلاس ہوا جس میں عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی لانے کے حوالے سے ممکنہ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس میں احساس پروگرام کے تحت مستحق خاندانوں کو سبسڈی کی فراہمی کے حوالے سے مختلف تجاویز پر بھی غور ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزرا اسد عمر، عبدالحفیظ شیخ،مخدوم خسرو بختیار، مشیران عبدالرزاق دائود، ڈاکٹر عشرت حسین، گورنر سٹیٹ بنک ڈاکٹر رضا باقر،معاونین خصوصی ڈاکٹر وقار مسعود،تابش گوہر ،ندیم بابر اور سینئر افسروں نے شرکت کی۔ وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بالواسطہ ٹیکسز کا بوجھ سب سے زیادہ غریب طبقات پر پڑتا ہے لہذا بالواسطہ ٹیکسز کا بوجھ کم کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے۔ وزیراعظم نے معاشی ٹیم کو ہدایت کی کہ درآمد شدہ کھانے پینے کی مختلف اشیا پر عائد ٹیکسز میں بھی کمی لانے کے حوالے سے بھی تجاویز پیش کی جائیں تاکہ عوام بالخصوص غریب اور مڈل کلاس کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔