مارخور کے شکار کی فیس کس کس کو ملتی ہے۔۔محکمہ جنگلی حیات نے بتا دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) پاکستان میں مارخور کا شکار عام آدمی کے بس کی بات نہیں۔ایک مار خور شکار کرنے کیلئے لاکھوں روپے پرمٹ پر خرچ کرنے پڑتے ہیں۔اسی لئے زیادہ تر غیر ملکی شکاری شوق پورا کرنے پاکستان آتے ہیں اور شکار کیلئے لمبی لمبی بولی لگاتے ہیں۔ابھی چند ماہ قبل ایک غیر ملکی نے ایک مارخور شکار کرنے کیلئے 27لاکھ روپے سے زائد دے کر پر مٹ حاصل کیا تھا۔یہ بات دلچسپ ہے کہ محکمہ جنگلی حیات کی جانب سے جاری کئے گئے ان پرمٹ فیسوں میں سے کچھ حصہ مقامی لوگوں کو بھی ملتا ہے۔
اس سلسلہ میں منگل کومحکمہ جنگلی حیات خیبرپختونخوا کے دفتر پشاورمیں سال 2021-22 کے ٹرافی ہنٹنگ پروگرام میں کمیونٹی شیئر کے چیک تقسیم کرنے کی تقریب منعقد ہوئی۔تقریب میں چترال کی 25 ویلج کنزرویشن کمیٹیوں (V.C.Cs) اور کوہستان کے 1 V.C.C کے نمائندوں نے شرکت کی۔ چترال اور کوہستان کی 26 برادریوں میں 74 ملین روپے کے چیک تقسیم کیے گئے۔ اس موقع پر چیف کنزرویٹر فاریسٹ اعجاز قادر اور کنزرویٹر فاریسٹ گلزار خان نے شرکت کی۔ چیف کنزرویٹر وائلڈ لائف خیبر پختونخوا ڈاکٹر محسن فاروق نے مہمانوں اور کمیٹی ارکان کو خوش آمدید کہا اور ٹرافی ہنٹنگ پروگرام اور اس کی تفصیلات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس سال مارخور کے چار پرمٹس کی بولی سے حاصل ہونے والی کل رقم 5لاکھ75ہزار5سو امریکی ڈالر تھی۔اس مرتبہ ایک مارخور کے شکار کیلئے سب سے زیادہ بولی ایک لاکھ60ہزار 250امریکی ڈالر تھی جو 27لاکھ11ہزار623پاکستانی روپے بنتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحفظ کے طریقوں میں کمیونٹیز کی کاوشیں قابل ذکر ہیں اور محکمہ ٹرافی ہنٹنگ کے کوٹہ کو بڑھانے کے لیے کوشاں رہے گا کیونکہ اس پروگرام کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں اور چترال میں کیے گئے ایک حالیہ سروے میں مارخور کی آبادی بڑھ کر 5000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ بعد ازاں چیف کنزرویٹر فاریسٹ اعجاز قادر، کنزرویٹر فاریسٹ مسٹر گلزار، چیف کنزرویٹر وائلڈ لائف ڈاکٹر محسن فاروق نے ممبران کو چیک پیش کیے۔
ذرائع کے مطابق یہ رقم تقسیم کرنے کا مقصد علاقے کے مستحق افراد کی مدد کے ساتھ ساتھ مارخور کے غیر قانونی شکار کو روکنا ہے تاکہ مقامی آبادی شکار سے گریز کرے۔
یہ بھی پڑھیں۔ ان ہاﺅس تبدیلی۔۔ایم کیو ایم کے بعد شہباز شریف کا حکومتی اتحادی چودھری برادران سے بھی ملنے کا فیصلہ