حکومت کا روزویلٹ ہوٹل نیویارک سے متعلق اہم فیصلہ

Feb 08, 2023 | 17:11:PM

(اویس کیانی) وفاقی حکومت کی جانب سے روزویلٹ ہوٹل نیویارک کے حوالے سے بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے جس کے مطابق ہوٹل کو ختم کرکے آفس ٹاور، اپارٹمنٹس، ریٹیل شاپس اور دیگر مقاصد کیلئے استعمال کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے روزویلٹ ہوٹل کی عمارت کمرشل استعمال کیلئے ری ڈویلپ کرنے کی منظوری دے دی۔ ریکوڈک کیس کے باعث روزویلٹ ہوٹل کی لیزنگ کا عمل 2021ء میں روک دیا گیا تھا۔ لیز کا طریقہ استعمال کرتے ہوئے جوائنٹ وینچر پارٹنز کے ذریعے عمارت ری ڈویلپ کی جائے گی۔

اس حوالے سے ایوی ایشن ڈویژن نے نجکاری کمیشن سے تحفظات کااظہار کرتے ہوئے جلد فیصلے کا مطالبہ کیا تھا۔ وفاقی کابینہ نے نجکاری کمیشن سے 3 ماہ کے دوران عملدرآمد رپورٹ بھی طلب کرلی۔

خیال رہے کہ نیب نے 2020ء میں روزویلٹ ہوٹل کی اونے پونے داموں نجکاری کرنے کے خلاف انکوائری بھی شروع کی تھی۔

 1979ء میں پی آئی اے نے سعودی عرب کے شہزادے فیصل بن خالد بن عبدالعزیز السعود کے ساتھ مل کر اس کو لیز پر حاصل کر لیا۔ اس لیز کی شرائط میں ایک شق یہ بھی شامل تھی کہ بیس برس بعد اگر پی آئی اے چاہے تو اس ہوٹل کی عمارت بھی خرید سکتی ہے۔

1999ء میں پی آئی اے نے اس شق کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہوٹل کی عمارت کو تین کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر میں خرید لیا۔ پی آئی اے کو ہوٹل کی عمارت خریدنے سے پہلے ہوٹل کے اسوقت کے مالک پال ملسٹین کے ساتھ ایک طویل قانونی جنگ لڑنا پڑی۔


پال ملسٹین کا خیال تھا کہ ہوٹل کی قیمت اس سے کہیں زیادہ ہے۔ اس سے قبل 2005ء میں پی آئی اے نے سعودی پرنس کے ساتھ ایک سودے میں روزویلٹ کے 99 فیصد شئیر خرید لیے اور سعودی شہزادے کے پاس صرف ایک فیصد شیئر ہی رہ گئے۔
2007ء میں پی آئی اے نے ہوٹل کی مرمت اور از سر نو تزئین و آرائش کا کام شروع کیا جس پر چھ کروڑ پچاس لاکھ ڈالر کا خرچہ آیا۔ اس کے بعد پی آئی اے نے اپنے مالی خصاروں کو پورا کرنے کے ہوٹل کو بیچنے کے بارے میں بھی سنجیدگی سے غور کرنا شروع کیا لیکن بعد میں یہ فیصلہ ترک کر دیا گیا۔

روز ویلٹ ہوٹل نیویارک کے مرکز مینہیٹن کی 45ویں اور 46 ویں سٹریٹ کے درمیان واقع ہے جو نیویارک کے گرینڈ سنٹرل سٹیشن سے صرف ایک بلاک دور ہے۔ یہاں سے ٹائمز سکوائر اور براڈ وے جانے میں صرف پانچ منٹ لگتے ہیں۔

مزیدخبریں