پٹرول بحران کے حوالےسےاوگرا کا اہم بیان آ گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) ملک کے کئی علاقوں میں پیٹرول اور ڈیزل کے مصنوعی بحران پراوگرا نے چیف سیکرٹری پنجاب کو فوری کارروائی کیلئے مراسلہ جاری کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اوگرا نے کہاہے کہ مارکیٹ میں مصنوعی بحران پیدا کرنےوالوں کی فہرست فراہم کردی ،مصنوعی بحران میں مارکیٹ انٹیلی جنس کے ذریعے فہرستیں مرتب کی گئیں ،پنجاب میں واقع غیرقانونی سٹوریج اور گوداموں پر چھاپوں کی ہدایت کردی ،اوگرا کاکہناہے کہ صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کی ہدایت کردی،اوگرا نے سٹوریجز کو چیک کرنے کیلئے انفورسمنٹ ٹیمیں بھی تشکیل دے دیں۔
یہ بھی پڑھیں: سونا پھر سستا، چاندی کا بھی ریٹ گر گیا، قیمت میں بڑی کمی
خیال رہے کہ گزشتہ روز پنجاب کے مختلف شہروں میں پٹرول کی قلت کا سامنا رہا ، پٹرول پمپ مالکان نے پٹرول کی فروخت روک دی تھی ، قیمت میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا،اوکاڑہ،شکر گڑھ ، گوجرانوالہ،سرگودھا سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں پٹرول پمپ مالکان نے پٹرول کی فروخت روک دی ، کچھ پٹرول پمپس مالکان نے تعداد کم کر دی ہے، موٹر سائیکل سواروں کو صرف 200 روپے جبکہ گاڑی والوں کو صرف 500 روپے کا پٹرول دیا گیا۔
اوکاڑہ اور گردونواح میں پیٹرول اور ڈیزل کی قلت برقرار رہی ، شہر بھر میں مختلف پیٹرول پمپ بند کر دئیے گئے ہیں، پمپ مالکان کا کہنا ہےکہ ہمیں سپلائی نہیں مل رہی ہے، جتنا پیٹرول اور ڈیزل دیا جاتا ہے اس سے زیادہ کی ضرورت ہے، شہر بھر میں چند پیٹرول پمپ کھلے ہیں جن پر صرف ہائی اکٹین فروخت کیا جارہا ہے، شہری پٹرول حاصل کرنے کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور،ہیں شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری پٹرول کی قلت کو ختم کیا جائے ۔
دوسری جانب شکرگڑھ میں بھی پٹرول کی قلت کا سامنا رہا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عدم توازن کی وجہ سے شہریوں کو پٹرول نہیں مل رہا ، شکرگڑھ اور مضافاتی علاقوں میں پٹرول پمپ بند ہونے سے شہری خوار ہونے لگےہیں، پٹرول پمپ مالکان نے تیل دینے سے انکار کردیا، پٹرول پمپ مالکان کا کہنا ہے تیل کی سپلائی کی عدم فراہمی کی وجہ سے پمپ بند کیے ہیں قیمتوں میں عدم توازن کی وجہ سے پٹرول نایاب ہوگیاہے ۔
گوجرانوالہ اور اس کے گردونواح میں شہریوں کو پیٹرول اور ڈیزل کی قلت کا سامنا رہا،بیشتر پٹرول پمپس بند رہے،چند ایک پیٹرول پمپس پر گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگی رہیں اور پیٹرول و ڈیزل نہ ملنے سے شہریوں کو شدید مشکلات درپیش آئیں۔
واضح رہے کہ یکم فروری سے قبل بھی ملک کے مختلف شہروں میں مصنوعی قلت پیدا کی گئی تھی جس کے باعث وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو مہینے کی آخری تاریخ کا انتظار کیےبغیر فوراً35 روپے فی لیٹر پیٹرول مہنگا کرنا پڑا تھا، پیٹرول کی قیمت اضافہ ہوتے ہی پورے ملک میں فوراً پٹرول کی مصنوعی قلت ختم ہو گئی تھی، جس کے بعد شہریوں کو پٹرول ملنا شروع ہو گیا تھا، اس عمل سے واضح ہوتا ہے کہ قلت منافع خوروں کی جانب سے صرف منافع کی غرض کی گئی تھی ، لیکن کیا اب پھر سے پٹرول مہنگا ہو گا؟ کیا ہر چیز کی دستیابی صرف مہنگا ہونے سے جڑی ہے ؟