سمندر کے اندر بھی گھر بنانا ممکن ، سائنسدانوں کا منصوبہ تیار 

Feb 08, 2025 | 12:58:PM
 سمندر کے اندر بھی گھر بنانا ممکن ، سائنسدانوں کا منصوبہ تیار 
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز ) زمین پر اپنے گھر بنانے کے بعد اب انسان  سمندر میں بھی گھر بنا سکیں گے  اس حوالے سے سائنسدانوں نے منصوبہ تیار کر لیا۔

ڈیپ نامی ایک برطانوی کمپنی نے پانی کے اندر ایک بیس بنانے کا منصوبہ تیار کیا ہے جہاں انسانی زندگی ممکن ہو سکے اور انسان طویل مدت تک وہاں قیام بھی کر سکے۔امکان ہے کہ یہ جگہ سمندر کی سطح کے نیچے 200 میٹر تک گہرائی میں ہو گی۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق اس بیس میں چھ یا اس سے زائد افراد کے رہنے کی گنجائش ہوگی  درحقیقت یہ منصوبہ انسان کو پانی میں رہنے والی ایک نوع بنا دے گا جہاں پہلی مرتبہ اس کے زیر زمین رہنے کا عمل کا آغاز ہو جائے گا۔

مزید پڑھیں:ارجنٹینا میں نہر کا پانی سرخ ہوگیا،مقامی لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی
ڈیپ کمپنی برطانیہ کی کاؤنٹی گلوسٹرشائر میں ویلز کاؤنٹی کے ساتھ واقع ہے۔ یہ کمپنی اپنے منصوبے کا موازنہ بین الاقوامی خلائی سٹیشن کے ساتھ کرتی ہے اور زیرسمندر انسانی زندگی کو ممکن بنانے کے مشن پر گامزن ہے۔
جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ سمندر زمین کے دو تہائی حصے پر موجود ہیں اور وہ ہی آکسیجن فراہم کرنے کے ذمہ دار ہیں تاہم اس اقدام سے زیرِ سمندر ان مقامات کے بارے میں بھی جاننے کا موقع ملے گا جن کے بارے میں ہم تاحال بہت کم جانتے ہیں، جیسا کہ خلائی تحقیق کے دوران ہی انسان کو پہلے سے زیادہ اور نئی معلومات حاصل ہوئیں۔

مزید پڑھیں:بھارت میں عجیب و غریب منظر نے لوگوں کو حیران کردیا، ویڈیو وائرل
ڈیپ کا کہنا ہے کہ اس کی کوشش ہے کہ 2027 تک وہ زیرِ سمندر ایسی بیس بنا دے جہاں انسان رہ سکے۔
کمپنی نے مزید کہا ہے کہ ’سمندر کے اندر ایک ماہ تک انسان کے رہنے کی کئی ایک وجوہات ہو سکتی ہیں، اگرچہ کہ اتنے زیادہ دنوں تک کسی انسان کا پانی کے اندر رہنا خاصا مشکل کام ہے تاہم، سائنسی تحقیق کے لیے اتنی گہرائی میں ضرور جایا جا سکتا ہے۔ 
اس کے علاوہ بحری جہازوں کے ملبے کا جائزہ لینے اور کسی بھی ہنگامی صورت حال میں امدادی آپریشنز کے لیے بھی یہ طریقہ زیادہ آسان اور موثر ثابت ہو سکتا ہے۔
ڈیپ کے مطابق زیرِ سمندر انسان کے لیے رہنا ممکن ہے کیونکہ خلا میں بھی وہ برسوں سے رہ رہا ہے جہاں سانس لینے کے لیے ہوا بھی موجود نہیں ہے۔ 

مزید پڑھیں:خواتین مردوں سے زیادہ بولتی ہیں:امریکی تحقیق نے ثابت کردیا 
 بنیادی مسئلہ پانی کا دباؤ ہے جو کہ فوری طور پر سطح آب پر آنے کی صورت میں کسی انسان کے لیے غوطہ خوری کی بیماری ’دی بینڈز‘ کا باعث بن سکتا ہے۔ 
سائنسی تحقیق کے ڈائریکٹر ڈان کیرناگس کہتے ہیں کہ  ایک بار جب غوطہ خور کافی عرصے تک کسی خاص گہرائی میں رہے گا، تو اس کا جسم مکمل صلاحیت کے مطابق پانی جذب کرلیتا ہے۔ 
ان کا اس حوالے سے مزید کہنا ہے کہ  اس کا مطلب یہ ہے کہ جسم نے تمام تحلیل شُدہ گیسوں کو جذب کر لیا ہے جو اس دباؤ کے تحت جا رہی ہیں۔‘