مجھ پر دباؤ بڑھانے کیلئے جیل انتظامیہ نے ہر ظلم کیا، عمران کا آرمی چیف کو دوسرا خط

Stay tuned with 24 News HD Android App

(طیب سیف) پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی جانب سے چیف آف آرمی سٹاف کو دوسرا کھلا خط اور آفیشل ٹوئیٹر اکاؤنٹ سے ٹوئیٹ سامنے آ گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق خط میں تحریک انصاف کے بانی نے لکھا ہےکہ ”میں نے ملک و قوم کی بہتری کی خاطر نیک نیتی سے آرمی چیف (آپ) کے نام کھلا خط لکھا،خط کا مقصد فوج اور عوام کے درمیان دن بدن بڑھتی ہوئی خلیج کو کم کیا جا سکے،خط کا جواب انتہائی غیر سنجیدگی اور غیر ذمہ داری سے دیا گیا۔ میں پاکستان کا سابق وزیراعظم اور ملک کی سب سے مقبول اور بڑی سیاسی جماعت کا سربراہ ہوں، میں نے اپنی ساری زندگی عالمی سطح پر ملک و قوم کا نام روشن کرنے میں گزاری ہے۔
انہوں نے لکھا کہ1970 سے اب تک میری 55 سال کی پبلک لائف اور 30 سال کی کمائی سب کے سامنے ہے،میرا جینا مرنا صرف اور صرف پاکستان میں ہے۔ مجھے صرف اور صرف اپنی فوج کے تاثر اور عوام اور فوج کے درمیان بڑھتی خلیج کے ممکنہ مضمرات کی فکر ہے
جس کی وجہ سے میں نے یہ خط لکھا۔ میں نے جن 6 نکات کی نشاندہی کی ہے ان پر اگر عوامی رائے لی جائے تو 90 فیصد عوام ان نکات کی حمایت کرے گی- پری پول دھاندلی اور الیکشن کے نتائج تبدیل کر کے اردلی حکومت قائم کرنا،عدلیہ پر قبضے کے لیے پارلیمینٹ سے گن پوائنٹ پرچھبیسویں آئینی ترمیم کروانا ، ظلم و جبر کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو بند کرنے کے لئے پیکا جیسے کالے قانون کا اطلاق کرنا ہے،
بانی پی ٹی آئی نے لکھا ہے کہ سیاسی عدم استحکام اور “جس کی لاٹھی اس کی بھینس” کی ریت ڈال کر ملک کی معیشت کی تباہی، ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو مسلسل ریاستی دہشتگردی کا نشانہ بنانا اور تمام ریاستی اداروں کا اپنے فرائض چھوڑ کر سیاسی انجینئیرنگ اور سیاسی انتقام میں شامل کرنا ہے،اس سے نہ صرف عوامی جذبات کو مجروح کیا جا رہا ہے بلکہ عوام اور فوج میں خلیج کو بھی مسلسل بڑھایا جا رہا ہے-
بانی چیئرمین نے اپنے ٹوئیٹ میں لکھا ہےکہ پہلے اڈیالہ جیل کے فرض شناس سپرنٹنڈنٹ اکرم کو اغواء کیا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا ،وہ قانون کی پاسداری کرتا تھا اور جیل قوانین پر عمل درآمد کرتا تھا،اب بھی تمام عملے کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔ بنیادی انسانی حقوق پامال کرتے ہوئے مجھ پر دباؤ بڑھانے کے لئے جیل انتظامیہ نے مجھ پر ہر ظلم کیا ہے۔مجھے موت کی چکی میں رکھا گیا ہے۔ 20 دن تک مکمل لاک اپ میں رکھا گیا جہاں سورج کی روشنی تک نہیں پہنچتی تھی۔ پانچ روز تک میرے سیل کی بجلی بند رکھی گئی اور میں مکمل اندھیرے میں رہا۔
میرا ورزش کرنے والا سامان اور ٹی وی تک لے لیا گیا اور مجھ تک اخبار بھی پہنچنے نہیں دیا گیا۔جب چاہتے ہیں کتابیں تک روک لیتے ہیں۔
ان 20 دنوں کے علاوہ مجھے دوبارہ بھی 40 گھنٹے لاک اپ میں رکھا گیا،میرے بیٹوں سے پچھلے چھ ماہ میں صرف تین مرتبہ میری بات کروائی گئی ہے۔ اس معاملے میں بھی عدالت کا حکم نہ مانتے ہوئے مجھے بچوں سے بات کرنے نہیں دی جاتی جو میرا بنیادی اور قانونی حق ہے۔
میری جماعت کے افراد دور دراز علاقوں سے مجھ سے ملاقات کے لیے آتے ہیں مگر ان کو بھی عدالتی آرڈز کے باوجود ملاقات کی اجازت نہیں ملتی۔ پچھلے چھ ماہ میں گنتی کے چند افراد کو ہی مجھ سے ملوایا گیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود میری اہلیہ سے میری ملاقات نہیں کروائی جاتی۔میری اہلیہ کو بھی قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:روپوش مرکزی رہنما حماد اظہر سامنے آ گئے، پی پی161میں احتجاجی ریلی کی قیادت کی