( 24 نیوز) سپریم کورٹ کےجسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے کہ کیس میں شرمناک حقائق سامنے آئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی، دوران سماعت حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ حمزہ شہباز کے 2003 سے احتساب عدالت میں مقدمات زیر التوا ہیں، ایک سال 7 ماہ سے حمزہ شہباز جیل میں ہیں۔امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمارا واحد کیس ہے جو ہفتے میں دو مرتبہ مقرر کیا جاتا ہے۔اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ نیب عدالتیں روزانہ کی بنیاد پر 5 سے 10 گواہان کا بیان ریکارڈ کرتی ہیں۔جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے کہ ہم چاہتے ہیں نیب تمام ملزموں کے ساتھ یکساں سلوک کرے۔عدالت نے کہا کہ نیب عدالت میں جو مقدمہ سماعت کے لیے مقرر ہو اس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے، لاہور کی احتساب عدالت میں زیر التوا مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ لاہور کی احتساب عدالت نمبر 2 میں مقدمات کو جلد نمٹانے کے طریقہ کار سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے۔جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ کیس میں جو حقائق سامنے آئے ہیں وہ شرمناک ہیں، لیکن ٹرائل کی سطح پر کوئی آبزرویشن نہیں دینا چاہتے۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ٹرائل مکمل ہونے تک ملزم کو جیل میں رکھنا بھی مناسب نہیں، یہ بھی اچھا نہیں کہ پرانے مقدمات چھوڑ کر نئے کیسز پہلے چلائے جائیں، جو ملزم پیش نہ ہو نیب اسکی ضمانت منسوخی کے لئےرجوع کرے۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملک بھر میں 30 نئی احتساب عدالتیں بن رہی ہیں، نئی عدالتوں کے قیام سے مقدمات کا بوجھ تقسیم ہو گا جس پر جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ احتساب عدالت کی رپورٹ آنے دیں معلوم ہو کہ ٹرائل کب تک مکمل ہو گا۔عدالت نے ٹرائل کورٹ سے احتساب عدالت میں زیر التوا مقدمات کی تفصیل طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کیلئےملتوی کر دی۔