(ویب ڈیسک) بنگلہ دیش کے عام انتخابات میں حکمران جماعت عوامی لیگ نے کامیابی حاصل کرلی ہے جس کے بعد وزیراعظم حسینہ واجد مسلسل پانچویں بار اپنے عہدے پر رہیں گی۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق الیکشن کمیشن کے ترجمان نے بتایا کہ حکمران جماعت نے ’پچاس فیصد سے زائد نشستیں جیت لی ہیں اور ووٹوں کی گنتی ابھی جاری ہے۔‘
بنگلہ دیش میں حکمران جماعت کو اقتدار میں رکھنے کیلئے ہونے والے عام انتخابات کا اپوزیشن جماعتوں نے بائیکاٹ کیا جس کے بعد ووٹرز کا ٹرن آؤٹ بہت کم رہا۔
بنگلہ دیش کی کُل آبادی کا 70 فیصد بطور ووٹر رجسٹرڈ ہے جن کی تعداد 11 کروڑ 90 لاکھ ہے۔
ملک بھر کے 42 ہزار پولنگ سٹیشنز کی حفاظت کیلئے لگ بھگ سات لاکھ سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے جبکہ ان انتخابات کی شفافیت کا جائزہ لینے کیلئے دنیا بھر سے 200 مبصرین پولنگ ڈے پر موجود رہے۔
برسراقتدار عوامی لیگ کو کسی بڑے حریف کا سامنا نہیں کرنا پڑا کیونکہ مرکزی اپوزیشن بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) اور اس کے اتحادیوں نے اتوار کے الیکشن کا بائیکاٹ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: بنگلہ دیش، انتخابات سے قبل پُرتشدد واقعات، کئی پولنگ مراکز اور سکول نذر آتش
بی این پی کئی ماہ سے موجودہ حکومت کے زیرِنگرانی الیکشن کو ماننے سے انکاری تھی اور اُن کا مطالبہ تھا کہ غیرجانبدار نگران حکومت کے تحت عام انتخابات کا انعقاد کیا جائے۔
الیکشن کمیشن کے سربراہ قاضی حبیب الاول نے بتایا کہ ووٹر ٹرن آؤٹ تقریباً 40 فیصد رہا۔
الیکشن کمشنر نے ڈھاکہ میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’یہ ٹرن آؤٹ کا ایک تخمینہ ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ تمام ڈیٹا سامنے آنے کے بعد ڈالے گئے ووٹوں کی شرح کم یا زیادہ سکتی ہے۔‘
ووٹنگ کے عمل کی مانیٹرنگ کرنے والے غیرملکی مبصرین نے کہا کہ بنگلہ دیش کے انتخابات بین الاقوامی معیار کے مطابق ہیں۔ اسلامی تعاون تنظیم کے انتخابی مشاہدے کے مشن کے سربراہ شاکر محمود بندر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ ’انتخابی عمل منظم اور پرامن تھا۔‘