نایاب علی کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کیخلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(روزینہ علی ) الیکشن ٹربیونل میں نایاب علی کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کیخلاف اپیل پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے الیکشن اپیلٹ ٹریبونل میں اقلیتی نشست پر نایاب علی کے کاغذات کی منظوری کے خلاف اپیل پر جج جسٹس ارباب محمد طاہر نے کیس کی سماعت کی،سماعت میں الیکشن اپیلٹ ٹریبونل نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
خیال رہے کہ نایاب علی کے کاغذات نامزدگی ریٹرننگ افسر نے منظور کیے تھے، جبکہ کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے خلاف اپیل ہائیکورٹ میں دائر ہوئی تھی۔
سماعت میں جسٹس ارباب محمد طاہر نے نایاب سے پوچھا کہ کیا آپ نے پہلے بھی الیکشن لڑا ہے؟ جس پر نایاب علی نے کہا کہ جی ہم نے پہلے بھی الیکشن لڑا ہے، جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ نایاب علی کے اپنے تمام کاغذات جمع کروائے ہیں ،نایاب علی نے کوئی چیز نہیں چھپائی،یہ اپنی نوعیت کا منفرد کیس ہے۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ نادرا حکام بتائیں آپ نے جینڈر ایکس کیوں لکھا ہے؟؟؟ جس پر نادرا کے وکیل نے کہا کہ ٹرانسجیڈر رولز 2020 میں جینڈر ایکس سے متعلق لکھا ہوا ہے ۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ جینڈر ایکس سے کیا ہوتا ہے؟؟درخواست گزارو کیل کا کہنا تھا کہ سر نادرا کا اس حوالے سے ایک نوٹیفکیشن ہے، فیڈرل شریعت کورٹ کی ججمنٹ بھی ہے ۔
جسٹس ارباب نے کہا کہ ہم اس کو بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں،ہم نے نادرا کو بھی یہاں بلایا ہوا ہے،آپ کی کیس سے متعلق تیاری بلکل نہیں ہے، آپ بے معنی دلائل دے رہے ہیں۔
درخواست گزاروکیل نے کہا کہ بین الاقوامی ایل جی بی ٹی کیو کا ایجنڈا پروموٹ کیا جارہا ہے،ان کو بین الاقوامی سطح پر ایل جی بی ٹی کیو پروموٹ کرنے پر ایوارڈ دیا گیا ،یہ ہم جنس پرستی کے حق میں ہیں۔
جسٹس ارباب نے اس جواب پر کہا کہ اس کا مطلب آپ قانونی نہیں اخلاقی بنیاد پر انہیں نااہل قرار دینے کا کہہ رہے ہیں ، آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے ججمنٹ شو نہیں کی اور یہ اخلاقی طور پر ٹھیک نہیں ہے اس لیے ان کے کاغذات مسترد کیے جائیں ؟؟
وکیل نے کہا کہ ان کا جینڈر میل ہے، انہوں نے اپنے شناختی کارڈ میں جینڈر ایکس لکھا ہے،ان کا ارسلان کے نام سے شناختی کارڈ بنا ہوا تھا، اب انہوں نے اسے بدل کر نایاب علی اور جینڈر ایکس کروادیا ہے، آپ نے بہت اہم کیس جمع کروایا ہے،یہ بنیادی انسانی حقوق کا کیس ہے،انتخابات لڑنا ہر کسی کا حق ہے۔
الیکشن ایپلیٹ ٹریبونل نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔