تاحیات نااہلی ختم کرنے کا تحریری فیصلہ جاری ، جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ بھی شامل
Stay tuned with 24 News HD Android App
(امانت گشکوری)سپریم کورٹ نے سیاست دانوں کی تاحیات نااہلی ختم کرنے کا مختصر تحریری فیصلہ جاری کردیا،سات صفحات پر مشتمل مختصر فیصلے میں جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہے،سپریم کورٹ نے کہاکہ تفیصلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
تحریری فیصلے میں مزید کہا گیاہے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کو تنہا پڑھا جائے تو اس کے تحت سزا نہیں ہوسکتی،آرٹیکل 62 ون ایف میں درج نہیں کہ کورٹ آف لا کیا ہے ،آرٹیکل 62 ون ایف واضح نہیں کرتا کہ ڈیکلیریشن کس نے دینی ہے،آرٹیکل 62 ون ایف میں درج نہیں کہ نااہلی کی مدت کتنی ہوگی۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسا کوئی قانون نہیں جو واضح کرے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کا طریقہ کار کیا ہوگا،ایسا کوئی قانون نہیں جو واضح کرے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی وجوہات کیا ہونگی، یہ بھی واضح نہیں کہ 62 ون ایف کے تحت نااہلی فیئرٹرائل اور قانونی تقاضوں کے مطابق ہے یا نہیں۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی آرٹیکل کے سکوپ سے باہر ہے، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا تصور بنیادی حقوق کی شقوں سے ہم آہنگ نہیں ، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی انتخابات لڑنے اور عوام کے ووٹ کے حق سے متصادم ہے۔
عدالتی فیصلے مزید کہا گیا ہے کہ جب تک آرٹیکل 62 ون ایف سے متعلق قانون سازی نہیں ہوجاتی اسے آرٹیکل 62 ون ڈی ، ای ،جی کی طرح ہی پڑھاجائے، سپریم کورٹ کا سمیع اللہ بلوچ فیصلہ مسترد کیاجاتا ہے ،سپریم کورٹ نے سمیع اللہ بلوچ کیس میں تاحیات نااہلی کی ڈیکلیریشن دے کر آئین بدلنے کی کوشش کی۔
تحریری فیصلے میں کہا گیاہے کہ الیکشن ایکٹ میں سیکشن 232 شق 2 شامل کرکے نااہلی کی مدت 5 سال کی گئی ، الیکشن ایکٹ کے تحت 5سال کی نااہلی آرٹیکل 62 ون ایف سے متعلق بھی ہے، الیکشن ایکٹ کے تحت پانچ سال کی نااہلی کا قانون فیلڈ میں ہے ، عدالت الیکشن ایکٹ کے سکوپ کو موجودہ کیس میں نہیں دیکھ رہی،سپریم کورٹ بار کے سیکرٹری علی عمران نے تاحیات نااہلی ختم کرنے سے متعلق درخواست واپس لی،سپریم کورٹ بار کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کی جاتی ہے۔
تحریری فیصلے میں جسٹس یحییٰ آفریدی کا مختصر اختلافی نوٹ بھی شامل ہے، جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ فیصلے سے اختلاف کرتا ہوں ، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت امیدواروں کی اہلیت کا تعین تاحیات ہے نہ ہی مستقل،آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت اہلیت کورٹ آف لا کی ڈیکلیریشن تک محدود ہے ،آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی تب تک برقرار رہتی ہے جب تک کورٹ آف لا کی ڈکلیریشن موجود ہو،طے ہوگیا کہ سپریم کورٹ کا سمیع اللہ بلوچ کیس کا فیصلہ درست تھا۔