(ویب رپورٹ)بھارتی فلموں کے شہنشاہ جذبات اداکار دلیپ کمار کا بھوپال سے گہرا رشتہ تھا۔ دلیپ کمار اپنی حیات میں متعدد باربھوپال آئے اور اپنی زندگی کا بیش قیمتی وقت اہل بھوپال کے بیچ گزارا۔ بھارت اور اس کے باہر دلیپ کمار کے بہت سے عاشق ہیں مگر بھوپال کے خالد عابدی کے سامنے سبھی کی محبت ہیچ دکھائی دیتی ہے۔خالد عابدی کے پاس دلیپ کمار کی فلموں اور انکے انٹرویو کے تعلق سے اردو، ہندی، انگریزی اور مراٹھی زبان میں تین بڑی الماریوں میں 38 ہزار لٹریچر موجود ہے۔
بھارت کے ایک نجی ٹی وی چینل کی ویب رپورٹ کے مطابق بھوپال کو دلیپ کمار اور انکی فلموں سے اس حد تک پیار تھا کہ جب دلیپ کمار کی سائرہ بانو سے شادی ہوئی تو عاشقان بھوپال نے دلیپ کمار کا نہ صرف ولیمہ کیا بلکہ دلیپ کمار کی بھوپال آمد پر انہیں لڈوؤں سے تولا گیا تھا۔ دلیپ کمار کی فلم نیا دور کی شوٹنگ بھوپال اور اس کے مضافات بدھنی اور ہوشنگ آباد کے جنگلات میں ہوئی تھی۔ یہی وہ وقت تھا جب اہل بھوپال کو دلیپ کمار کو قریب سے دیکھنے اور سننے کا موقعہ ملا تھا۔بھوپال کےخالد عابدی کو دلیپ کمار سے جنون کی حدتک پیار ہے۔ خالد عابدی ہر سال دلیپ کمار کی سالگرہ پر روزہ رکھنے کے ساتھ کیک کاٹتے اور غربا میں کھانا تقسیم کرتے تھے۔ خالد عابدی کے پاس دلیپ کمار کی فلموں اور ان کے انٹرویو کے تعلق سے اردو، ہندی، انگریزی اور مراٹھی زبان میں تین بڑی الماریوں میں 38 ہزار لٹریچر موجود ہے۔ آج خالد عابدی نے اپنے محسن دلیپ کمار کے سانحہ ارتحال کی خبر سنی تو اپنا دامن آنسوؤں سے ترکرلیا۔
خالد عابدی کہتے ہیں کہ بچپن میں دلیپ کمار کے تعلق سے اردو میں فلمی پوسٹر دیکھ دیکھ کر اردو زبان کو سیکھا۔ ان سے خط و کتابت بھی رہی اور دلیپ صاحب جب بھی بھوپال آئے انہوں نے ہر محفل میں مجھے یاد کیا۔ ایک بار دلیپ کمار صاحب بھوپال آئے اور اس وقت میں اپنی ملازمت کے سلسلہ میں آل انڈیا ریڈیو ر اجستھان میں تھا۔انہوں ںے بھوپال میں لوگوں سے پوچھا اور میرے بھائی نے جب ان سے ملاقات کی تو مجھے خصوصی طور پر یاد کیا۔ اب ہمارے پاس ان کی یادوں کے سوا کچھ نہیں ہے، لیکن یہ یادیں میری زندگی کا بیش قیمتی سرمایہ ہیں۔
خالد عابدی نے کہا کہ میں پہلے ہی ان کی یادوں کے حوالے سے کتاب لکھ رہا تھا، لیکن صحت کی خرابی کے سبب تاخیر ہوگئی۔ اب دلیپ صاحب کی وفات نے بہت کچھ بدل دیا ہے۔ کوشش ہوگی کہ جلد از جلد کتاب کو منظر عام پر لاسکوں اور انہیں خراج عقیدت پیش کرسکوں۔ دلیپ کمار صاحب کے تعلق سے میری لائبریری میں 38 ہزار دستاویز موجود ہیں۔ اب یہ سرمایہ میری زندگی کی امانت ہے اور میں یہی چاہوں گا کہ دلیپ کمار پر تحقیق کا کام کرنے والے اس سے استفادہ کرلیں۔
یہ بھی پڑھیں: دلیپ کمار کے انتقال پر پاکستان اور بھارت کےکرکٹرزبھی افسردہ