(24نیوز ) ایک نئی تحقیق میں پہلی بار انکشاف ہوا ہے کہ کورونا وائرس لعاب دہن بنانے والے گلینڈز کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات برازیل میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
یونیورسٹی آف سا پالو میڈیکل اسکول کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کورونا وائرس لعاب دہن بنانے والے گلینڈز کو تباہ کر کے وہاں اپنی نقول بناسکتا ہے۔تحقیق میں ان افراد کے لعاب دہن بنانے والے 3 اقسام کے گلینڈز کے نمونوں کی جانچ پڑتال کی گئی اور دریافت ہوا کہ لعاب دہن بنانے والے ٹشوز کورونا وائرس کی پناہ گاہ کا کام کرتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس دریافت یہ وضاحت کرنے میں مدد ملتی ہے کہ یہ وائرس لعاب دہن میں بہت زیادہ تعداد میں کیوں ہوتا ہے اور اس سے سائنسدانوں کو لعاب دہن پر مبنی کووڈ 19 کی تشخیص کا ٹیسٹ تشکیل دینے میں مدد مل سکے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے جب نظام تنفس کا ایک وائرس لعاب دہن کے گلینڈ کو متاثر کرنے اور وہاں اپنی نقول بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس سے قبل یہ سمجھا جاتا تھا کہ بہت زیادہ عام امراض جیسے خارش کا باعث بننے والے وائرسز ہی ایسا کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس دریافت سے یہ ممکنہ وضاحت ہوتی ہے کہ آخر نیا کورونا وائرس اتنا زیادہ متعدی کیوں ہے۔ان محققین کی ایک سابق تحقیق میں کورونا وائرس کے آر این اے کو مسوڑوں کے ٹشوز میں دریافت کیا گیا تھا۔چونکہ نیا کورونا وائرس نظام تنفس کے دیگر وائرسز کے مقابلے میں بہت زیادہ متعدی ہے تو محققین کے ذہن میں یہ خیال پیدا ہوا کہ شاید یہ لعاب دہن بنانے والے گلینڈز کے خلیات میں بھی اپنی نقول بناتا ہو اور لعاب دہن میں موجود رہتا ہو۔اس کی جانچ پڑتال کے لیے محققین نے کووڈ 19 سے ہلاک ہونے والے 24 مریضوں کے ٹشوز کے نمونے حاصل کئے۔
تجزیے سے دریافت ہوا کہ وائرس ان ٹشوز میں موجود ہے اور حتمی معائنے سے ثابت ہوا کہ نہ صرف وائرس وہاں موجود ہے بلکہ وہ خلیات میں اپنی نقول بنانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔اب محققین کی جانب سے یہ جاننے کی منصوہ بندی کی جارہی ہے کہ کیا منہ نئے کورونا وائرس کے جسم میں داخلے کا بنیادی مقام ہے اور اس حوالے سے مسوڑوں سے ٹشوز اور منہ میں لعاب کی جھلی کا اس میں کیا کردار ہے۔انہوں نے کہا کہ منہ ممکنہ طور پر وائرس کےلئے جسم میں داخلے کا اہم ترین مقام ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔سپیکر قومی اسمبلی بھی طلبا کے حق میں بول اٹھے۔۔۔اپنا فیصلہ سنا دیا!!
کورونا لعاب بنانیوالے گلینڈز کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔۔نئی تحقیق میں انکشاف
Jul 08, 2021 | 21:19:PM