(ویب ڈیسک) دعا زہرا اور ظہیر نے ایک بار پھر والدین سے صلح کی اپیل کر دی۔
شوہر ظہیر کے ہمراہ نجی ڈیجیٹل ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں دعا نے والدین سے درخواست کی کہ’ اب بس کریں مجھے مزید ذلیل کرنا بند کریں، مزید کورٹ کچہری کے چکروں میں نہ پھنسائیں، مجھے پتا ہے کہ میں لاہور سے کراچی پولیس موبائل میں پورا پورا دن کیسے سفر کرتی ہوں‘۔
دعا نے کہا کہ ’اگر والدین یہ سب کرکے مجھے مارنا چاہتے ہیں تو مجھے بتادیں میں پہلے ہی مرجاؤں گی، کراچی میں میری جان کو خطرہ ہے میں کسی صورت کراچی نہیں جاؤں گی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میرے والدین پہلے دن سے جھوٹ بول رہے ہیں انہیں پتا ہے میں کہاں کیوں اور کس کی وجہ سے گئی تھی؟ میرے والدین نے بھاگنے سے قبل میری اور ظہیر کی چیٹ پڑھ لی تھی جس کے بعد انہوں نے مجھے اتنا مارا کہ میری گردن پر زخم بن گئے تھے، عام روٹین میں بھی والدین میری بہنوں کے کہنے پر بھی مجھے مارتے پیٹتے تھے، والدین سے یہی کہوں گی کہ سہولتیں ہی سب کچھ نہیں ہوتی والدین کو بچوں کا دوست بھی ہونا چاہیے‘۔
دعا کا کہنا تھا کہ ’میں جانتی ہوں لاہور آکر کیسے وقت گزارا، 3 ، 3 دن ظہیر کے ساتھ بھوکی رہی، پولیس سے بچنے کے لیے پارکوں میں اور سڑکوں پر بھی رہے لیکن اب اللہ کا شکر ہے حالات بہتر ہیں‘۔
دعا نے دوران گفتگو یوٹیوبر کے گھر میں گھس آنے سے متعلق بھی بات کی اور بتایا کہ ’ہم اس روز گھر میں بیٹھے پیکنگ کر رہے تھے جب یوٹیوبر عظمیٰ چند خواتین کے ہمراہ گھر میں گھس آئیں اور مجھے کھینچنا شروع کر دیا‘۔
والد کی تصویر دیکھنے سے متعلق دعا نے کہا کہ ’یوٹیوبر جھوٹ بول رہی ہیں اس روز میں گانے سن رہی تھی جب انہوں نے ہمارے گھر پر غیر قانونی طریقے سے دھاوا بولا اور مجھے کھینچا جس پر میری جیٹھانی میرے آگے آگئی‘۔
دوسری جانب ظہیر نے صحافی کے سوال کے جواب میں بتایا کہ ’میں نے کورٹ میرج سے قبل بھی 3 مرتبہ دعا سے کہا تھا کہ ہم سب کی رضامندی سے شادی کریں گے لیکن آج بھی میں دعا کے والدین کی عزت کرتا ہوں اور کئی بار ان سے رابطے کی کوشش بھی کی لیکن ان کی طرف سے ہمیشہ منفی ردعمل کا اظہارکیا گیا‘۔
ظہیر کا کہنا تھا کہ ’میں سائیڈ بزنس کے طور پر کام کرتاہوں، کبھی 50 تو کبھی 60 ہزار بھی ماہانہ کما لیتا ہوں، جب سے دعا آئی ہے اسے کسی چیز کی کمی محسوس نہیں ہونے دی‘۔