(نمرہ ریاست) بابائے خدمت اورعالمی شہرت یافتہ سماجمی کارکن عبدالستار ایدھی کو ہم سے بچھڑے 7 برس بیت گئے۔ دکھی انسانیت کی خدمت کا مقصد حیات لیے عبدالستار ایدھی آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں۔
2 فروری 1928ء میں بھارتی ریاست گجرات کے شہر بانٹوا میں آنکھ کھولنے والے عبدالستارایدھی نے تقسیم ہند کے بعد 1947ء میں اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان آکر کراچی میں سکونت اختیار کی، عظیم سماجی رہنماء نے اپنی خدمات کا آغاز 1951ء میں ایک ڈسپنسری قائم کرکے کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایدھی فاؤنڈیشن کی ایمبولینس سروس دنیا کی سب سے بڑی فلاحی ایمبولینس سروس بن گئی۔
ادارے کی بانی شخصیت ساتھ نہیں تاہم ادارہ پوری آب وتاب کے ساتھ لوگوں کی خدمت میں مصروف ہے۔ فیصل ایدھی، سعد ایدھی اور احمد ایدھی ادارے کے انتظامی امورسنبھالتے ہیں، کہتے ہیں ان کی کمی ہمیشہ محسوس ہوگی۔
پینتیس سال سے ادارے سے وابستہ محمد بلال کہتے ہیں ایدھی صاحب وقت کے خاص پابند تھے۔ جھوٹ سے انہیں نفرت تھی۔ اسپتال اور ایمبولینس خدمات کے علاوہ ایدھی فاؤنڈیشن لاتعداد مختلف شعبوں میں بھی اپنی خدمات انجام دے رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بے سہارا یتیم بچوں کو ایک اور’اپنا گھر‘مل گیا
حکومت پاکستان نے عبدالستار ایدھی کو نشان امتیاز سے نوازا جبکہ پاک فوج نے انہیں شیلڈ آف آنر کا اعزاز دیا۔ سنہ 1992ء میں حکومت سندھ نے انہیں سوشل ورکر آف سب کونٹی نینٹ کا اعزاز دیا۔
عبدالستار ایدھی گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے اور علالت کے باعث 8 جولائی 2016ء کو خالق حقیقی سے جاملے، انکی خدمات کے اعتراف میں انہیں مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرہائی وے ایدھی ولیج میں سپرد خاک کیا گیا۔
وزیراعظم نے عبدالستار ایدھی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں ایسے لوگ بھی ہیں جو ایسی لگن سے کام کرتے ہیں کہ استعارہ بن جاتے ہیں، عبدالستار ایدھی بھی ایسی ہی عظیم شخصیت تھے، عبدالستار ایدھی نےاپنے مقصد کیلئے لگن سے کام کیا۔ عبدالستار ایدھی نے تمام کاموں کو چھوڑ کر انسانیت کی خدمت کا راستہ چنا۔ ایدھی صاحب کی ساتویں برسی پر ان کی بلندی درجات کیلئے دل سے دعاگو ہوں۔