جسٹس طارق محمود جہانگیری کیخلاف سوشل میڈیا مہم: پیمرا، غریدہ فاروقی و دیگر کو نوٹس جاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(احتشام کیانی) ججسٹس طارق محمود جہانگیری کیخلاف سوشل میڈیا مہم پر توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)، پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، صحافیوں غریدہ فاروقی، عمار سولنگی اور حسن ایوب کو نوٹس جاری کردیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فل کورٹ نے توہین عدالت کی کارروائی پر سماعت کی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز بینچ میں شامل ہیں، جسٹس طارق محمود جہانگیری فل کورٹ میں شامل نہیں ہیں۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس عامر فاروق نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مخاطب ہوکر کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب نہیں ایسا نہیں چلے گا، ہم اس مہم کو برداشت نہیں کریں گے،ہم نے پہلے بھی ایکشن لیا لیکن کسی نے کوئی سبق نہیں سیکھا، جو بھی اس میں ملوث نکلا ہے اس کے خلاف کارروائی ہوئی ہے، جس نے درخواست دینی ہے جائے درخواست دے، کسی کو روک نہیں رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیمرا ، پی ٹی اے اور ایف آئی اے کی کیا ذمہ داری ہے؟ کیا ان کو نظر نہیں آ رہا؟ آپ حکومت کے نمائندے ہیں، اس لیے آپ کو بلایا ہے۔
بعد ازاں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ججز کے خلاف مہم چلی مگر حکومت نے کوئی ایکشن نہیں لیا، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل نے کوئی بات نہیں کی، اس کا مطلب ہے آپ اس کی حمایت کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:الیکشن دھاندلی کیس: طارق فضل چوہدری پر 20 ہزار، خرم نواز پر 30 ہزار روپے جرمانہ عائد
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ آپ کی جانب سے کوئی ڈائریکشن نہیں دی گئی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ نہیں ایسی باتیں نہ کریں، ہم کیا ڈائریکشن دیں گے کیا حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے؟ یہ ادارہ جاتی رسپانس ہے، ججز کونسل کو جواب دے دیں گے، تو کیا ججز اب جواب دینے کے لیے رہ گئے ہیں؟
واضح رہے کہ 6 جولائی کو ڈان اخبار میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی قانون کی ڈگری سے متعلق کراچی یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات کی جانب سے مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے خط اور سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر کرنے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جج کے خلاف مہم پر بیان جاری کیا جاسکتا ہے۔