(وقاص عظیم) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ڈالر جمع کرنے والوں کو خبر دار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ پاکستانی روپے ڈالر یا سونے میں تبدیل کر رہے ہیں ان کو نقصان ہوگا ۔
تفصیلات کے مطابقوزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اقتصادی سروے رپورٹ جاری کر تے ہوئے بتایا کہ ہماری کرنسی انڈر ویلیو ہے ، مصنوعی طور پر ڈالر کی قیمت اوپر ہے، جب میں آیا تو کہا گیا کہ ڈالر 200 روپے کا ہوگا ، اس وقت ڈالر کی قیمت حقیقی قیمت 197 روپے تھی ،آج بھی ماہرین کہہ رہے ہیں کہ ریئل ایکس چینج ریٹ 240 ہونا چاہئے ۔
اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ جو آئی ایم ایف کا ڈرامہ لگا ہوا ہے ،جو کچھ پاکستان میں ہو رہا ہے اس کی وجہ سے ڈالر 40-45 روپے مہنگا ہے ،روپے کی بے قدری کا سب سے بڑا دشمن ہوں ،روپے کی بے قدری سے مہنگائی ہوتی ہے اور شرح سود بڑھتا ہے ،جو کہتے ہیں کہ اس سے برآمدات بڑھتی ہیں پتہ نہیں وہ کون سی دنیا میں رہتے ہیں ،لوگ گھبرائے ہوئے ہیں ،مارکیٹ کا تاثر منفی ہے ۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ 5 ایز پر کام کر رہے ہیں ، ای پاکستان کے لیے حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے ،رواں سال معیشت کے لیے مشکل تھا،معاشی استحکام کے لیے کوشش کریں گے ،اس ملک کو 2017 کی معیشت پر واپس لے جانا ہوگا ،2017 میں پاکستان دنیا کی 14ویں معیشت بن گیا تھا ،2022 میں پاکستان 47ویں معیشت بن گیا،ایک ہی بات ہو رہی تھی کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو جائے گا ،معیشت میں ہونیوالی گراوٹ رک گئی ۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ معیشت کو تیزی سے چلانے پر کام جاری ہے،بجٹ خسارہ 7.9 فیصد پر پہنچ چکا تھا ،جاری کھاتوں کا خسارہ 4.7 فیصد تک پہنچ چکا تھا ،سرکلر ڈیبٹ 2467 ارب روپے تک پہنچ چکا تھا ،پی ٹی آئی دور میں سرکلر میں 330 ارب روپے کا اضافہ ہوا ،پی ٹی آئی دور میں قرضوں میں 97 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ،پی ٹی آئی دور میں قرض بلحاظ جی ڈی پی 73.9 فیصد پر پہنچ چکا تھا ،پی ٹی آئی دور میں قرضوں اور واجبات میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا ،قرضوں اور سود کی ادائیگیوں کا خرچہ 7 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا ہے ،یہ انتہائی نا قابل برداشت ہو چکا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ معاشی حالات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ساکھ کو متاثر کیا گیا ،آئی ایم ایف سے جو وعدہ کیا گیا وہ پورا نہیں کیا گیا، آئی ایم ایف پروگرام 2022 میں وقت پر ختم ہوجانا چاہیے تھا ،اتحادی حکومت نے بہت مشکل ریفارمز کیے ،اس کی سیاسی قیمت ادا کی گئی ہے ،چار شرائط مکمل کی گئیں ،اللہ کرے نواں جائزہ مشن جلد مکمل ہو ،اس کے بعد فنانسنگ ملنا شروع ہوجائے گی ،اس عمل میں تکلیف دہ کام کیے گئے ،ایک آپشن تھا کہ پاکستان سری لنکا بن جائے ،دوسرا آپشن تھا کہ معاشی اصلاحات کرے۔