ایک ماہ پہلے پر اسرار بیماری سے وفات پانے والے بچے میں پولیووائرس کی تصدیق

Jun 08, 2024 | 17:28:PM
ایک ماہ پہلے پر اسرار بیماری سے وفات پانے والے بچے میں پولیووائرس کی تصدیق
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(بابر شہزاد تُرک) کراچی میں 22مئی کو پر اسرار بیماری سے انتقال کر جانے والے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ، امسال وائرس  سے متاثرہ کیسز کی تعداد 5 ہو گئی ۔

24 نیوز کو دستیاب نیشنل پولیو ٹیسٹنگ لیبارٹری کی دستاویز کے مطابق بلوچستان کے ضلع کوئٹہ سے ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا ہے، پولیو پازیٹو 2 سالہ بچہ یو سی تعمیر نو گنج بائی پاس کا رہائشی تھا، دستاویز کے مطابق پولیو سے متاثرہ 2 سال کا بچہ 22 مئی کو انتقال کر چکا ہے، جب کہ پولیو ٹیسٹ کے لیے بچے کے سیمپلز 20، 21 مئی کو بھجوائے گئے تھے، بچے میں پولیو کی علامات 29 اپریل کو ظاہر ہوئی تھیں، اور ڈیڑھ ماہ بعد 8 جون کو پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی، ذرائع وفاقی وزارتِ قومی صحت کے مطابق پولیو سے متاثرہ بچے کو این آئی سی ایچ کراچی منتقل کیا گیا تھا، جس نے 20 مئی کو بچے کو اے ایف پی کیس قرار دیا۔

 متاثرہ بچے کے وائرس کا جینیاتی کلسٹر وائے بی تھری اے ہے اور وائرس کا جینیاتی تعلق کوئٹہ سے ہے، کوئٹہ محکمہ صحت نے پولیو پازیٹو کیس کی ٹریسنگ کر لی ہے، پولیو کیس والے گھر سے 3 بچوں کے سیمپلز لیے گئے تھے، جن میں 2 بہن بھائی شامل تھے، جب کہ ان کے کزن کے سیمپل بھی لئے گئے تھے، پولیو کیس والے گھر کے 2 بچوں میں ڈبلیو پی وی ون کی تصدیق ہوئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچے کی روٹین ایمونائزیشن میں پولیو ویکسینیشن نہیں ہوئی، ممکنہ طور پر بچے کے والدین پولیو ویکسینیشن سے انکاری تھے، متاثرہ بچے کو پولیو سے بچاؤ کا آئی پی وی انجیکشن نہیں لگایا گیا، دوسری جانب پاکستان انسدادِ پولیو پروگرام کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق پاکستان میں رواں سال کا پانچواں پولیو کیس بلوچستان کے ضلع کوئٹہ سے رپورٹ ہوا ہے۔

 دو سالہ متاثرہ بچے میں معذوری کی علامات 29 اپریل کو ٹانگوں میں ظاہر ہوئیں، بچہ مزید بیمار ہوتا گیا، معذوری بازو تک پھیل گئی اور بدقسمتی سے کچھ ہفتوں بعد کراچی کے ایک ہسپتال میں فوت ہوگیا، قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق بچے، اس کے بھائی اور گھر میں ساتھ رہنے والے کزن سے لیے گئے نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، نمونوں میں پائے گئے پولیو وائرس کا تعلق سرحد پار سے آئے وائے بی تھری اے پولیو وائرس کلسٹر سے ہے، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر ملک مختار بھرت نے اس حوالے سے کہا ہے کہ یہ کیس ایک بار پھر ایک افسوس ناک یاد دہانی ہے کہ جب تک ہم پولیو وائرس کا خاتمہ نہیں کر لیتے یہ موذی بیماری ہر بچے کے لیے خطرہ بنی رہے گی، انہوں نے مزید کہا کہ رواں سال کے پانچ میں سے چار کیس بلوچستان سے رپورٹ ہوئے ہیں اور حکومت صوبے میں پولیو ویکسین اور حفاظتی ٹیکوں کی شرح کو بڑھانے پر کام کر رہی ہے تاکہ بچوں کی قوت مدافعت مضبوط رہے، اس سال بلوچستان سے 50 سے زائد ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے، جن میں 21  مثبت نمونے کوئٹہ سے ہیں۔

 انسداد پولیو کے لیے قائم نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹرکے کوآرڈینیٹر کیپٹن (ریٹائرڈ) محمد انور الحق نے کہا کہ اس کیس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ’گزشتہ کچھ ماہ میں امن و امان کی صورت حال اور مقامی مظاہروں کی وجہ سے پاکستان پولیو پروگرام کو کوئٹہ اور بلوچستان میں پولیو مہمات کے مکمل انعقاد میں چیلنجز کا سامنا رہا ہے۔ پولیو مہمات میں رکاوٹیں بچوں کی قوت مدافعت کے لیے سنگین نتائج کا باعث بن سکتی ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب پولیو وائرس دیگر اضلاع میں مسلسل پایا جا رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پاکستان پولیو پروگرام پولیو مہمات سمیت مزید حکمت عملیوں پر غور کر رہا ہے تاکہ بچوں کو اس بیماری سے بچا سکیں، یہ رواں سال کا پانچواں پولیو کیس اور کوئٹہ سے چار سال بعد پہلا کیس ہے، گذشتہ سال پاکستان سے 6 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : چاہت فتح علی خان ایک اور مشکل میں پھنس گئے،ساتھی اداکارہ کا عدالت جانے کا اعلان