(24 نیوز)دنیا میں سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار ملک بھارت میں مودی حکومت اپنے ملک کو مطلق العنانی کی جانب دھکیل رہی ہے۔ آمریت پسندانہ کارروائیوں، ناقدین پر شکنجہ کسنا اور مسلمانوں کو قربانی کا بکرا بنانا جیسی کارروائیوں میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی تھنک ٹینک نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ بھارت جزوی طور پر بی جے پی کا غلام بن چکا ہے۔ بھارت ایک آزاد ملک کا موقف رکھتا تھا لیکن اب یہ آزادی جزوی طور پر رہ گئی ہے۔ مودی حکومت کے تحت بھارت ایسا معلوم ہوتا ہے کہ عالمی جمہوری لیڈر کی حیثیت سے اپنی اہم خدمت کو ترک کردیا ہے۔ تنگ نظری پر مبنی ہندو قوم پرستی کے مفادات کو بڑھاوا دیا جارہا ہے۔ ہندوستانی عوام کو دیئے جانے والے یکساں حقوق اور ہندوستانی اقدار کو پامال بھی کیا جارہا ہے۔ امریکی تھنک ٹینک نے ورلڈ2021ء میں آزادی کے عنوان سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا کہ ہندوستان کی آزادی کو خطرہ لاحق ہے۔ سیاسی حقوق اور شہری آزادی کو چھینا جارہا ہے۔ ہندوستانی عوام پر ہونے والے ظلم و زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ سوشل میڈیا کو بھی سنسر کیا جارہا ہے۔ حکومت نے کشمیر میں انٹرنیٹ سروس منقطع کردی، اس کے ساتھ ساتھ دہلی کی سرحدوں پر بھی انٹرنیٹ سروس روک دی گئی جس سے ہندوستان کی انٹرنیٹ آزادی کا اسکور گر کر 51 ہوگیا۔ وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت اور اسکی ریاستی سطح کی حکومتوں نے ناقدین پر شکنجہ کسنا شروع کردیا ہے، خاص کر کوروناسے نمٹنے کیلئے حکومت کی نااہلی، تساہلی اور کاہلی پر آواز اُٹھانا جرم سمجھا جارہا ہے۔ عوام پر خطرناک اور غیرمنصوبہ بند طریقہ سے لاک ڈاؤن مسلط کردیا گیا جس کے نتیجہ میں لاکھوں مائیگرنٹ ورکرز بیروزگار ہوگئے۔ کورونا وائرس کا سب سے المناک واقعہ یہ ہے کہ اس وائرس کیلئے مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ وائرس پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ سینکڑوں مسلمان ہجوم کے تشدد کا شکار ہوچکے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نریندر مودی 2014 میں جب وزیراعظم بن کر آئے تب سے سیاسی حقوق اور شہری آزادی سلب کی جانے لگی۔ 2019 میں انکی دوبارہ کامیابی کے بعد اسطرح کے واقعات میں مزید اضافہ ہوگیا۔ گزشتہ سال ہی حکومت نے CAA کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو جیلوں میں ڈال دیا اور کئی افراد کے خلاف سخت کارروائی کی گئی، درجنوں صحافیوں کو گرفتار کیا گیا۔ کورونا وائرس کی وباء پر سرکاری ردعمل پر تنقید کرنے والے صحافی نشانہ بنے۔ گزشتہ سال دارالحکومت دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات کے دوران یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے صرف مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا، ان فسادات میں 50 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔ اترپردیش کی حکومت نے بین مذاہب شادیوں اور جبری مذہبی تبدیلی کو روکنے کیلئے قانون نافذ کیا۔ بی جے پی ہندوستان کی جمہوری شان کو برقرار رکھنے کے بجائے آمریت پسندانہ اور ڈِکٹیٹرشپ اختیار کرلی۔