عالمی یومِ خواتین پر مختلف شہروں میں عورت مارچ کا انعقاد
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)پاکستان کے مختلف شہروں میں عالمی یومِ خواتین کے موقع پر عورت مارچ کا انعقاد کیا گیاجس میں شریک شہریوں نے ملک میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔
گزشتہ برس کی طرح رواں سال بھی کراچی، لاہور اسلام آباد سمیت کئی شہروں میںعورت مارچ کا انعقاد کیا گیا جس میں خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ہر شہر میں عورت مارچ کے منتظمین نے اپنا منشور پیش کیا ہے کراچی کے منتظمین نے اپنے منشور میں پدر شاہی تشدد، لاہور کے منشور میں ہیلتھ کیئر ورکرز اور خواتین کی صحت کو اپنا موضوع بنایا جبکہ اسلام آباد کا مارچ دیکھ بھال کے بحران کے نام کیا گیا ہے۔
کراچی میں عورت مارچ فیریئر ہال کے مقام پر منعقد کیا گیا اور کورونا وائرس کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے منتظمین نے شرکا پر سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) بشمول ماسک پہننا اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کیلئے زور دیا۔کراچی میں عورت مارچ کے منتظمین نے جو مطالبات پیش کیے ان میں پدر شاہی طاقتوں کی جانب سے صنفی بنیادوں پر تشدد، رضاکاروں پر سرکاری تشدد کے خاتمے علاوہ صنفی بنیاد پر جرائم کا منصفانہ اور تیز ٹرائل کرنا شامل ہے۔دیگر مطالبات میں ریپ متاثرین کے کنوارے پن کے ٹیسٹ، سندھ اور پاکستان کے پولیس اسٹیشنز میں صنفی تشدد کے سیلز کا قیام اور جنسی ہراسانی کا خاتمہ شامل ہے۔
لاہور میں عورت مارچ کے سلسلے میں ریلی کا آغاز لاہور پریس کلب سے ہوا جو پنجاب اسمبلی کے سامنے سے ہوتا ہوا پی آئی اے کی عمارت تک پہنچی۔لاہور کے منشور میں خواتین اور ہیلتھ کیئر ورکرز کی صحت پر توجہ مرکوز رکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے بنیادی ضروریات کی فراہمی اور بدسلوکیوں کا شکار وہ خواتین جنہیں ذہنی اور جسمانی دیکھ بھال کی ضرورت ہے ان کیلئے بہتر انفرا اسٹرکچر کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں منشور کی دستاویز میں صحت کے مسائل پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا جس میں بریسٹ کینسر، تولیدی صلاحیت، فرانزک سروسز کیلئے پیسوں کی وصولی (بشمول ریپ متاثرین سے وصولی)، ایچ آئی وی، مفت ادویات تک رسائی، ٹرانسجینڈر ایکٹ 2018 کا نفاذ، صاف پانی، ٹوائلٹ بالخصوص خواتین ہیلتھ ورکرز کا کورونا وائرس سے تحفظ، کم عمری کی شادیوں اور دیگر مسائل شامل ہیں۔
اسلام آباد میں بھی بڑی تعداد میں خواتین نے خود کو درپیش مسائل اور حقوق کے تحفظ کیلئے عورت مارچ میں شرکت کی۔
علاوہ ازیں کراچی سمیت مختلف شہروں میں جماعت اسلامی خواتین ونگ کے زیر اہتمام عالمی یومِ نسواں کی نسبت سے 'خواتین واک' کا اہتمام کیا گیا جس میں خواتین کارکنان شریک ہوئیں۔کراچی کے پریس کلب پر بڑی تعداد میں جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والی خواتین نے اس واک میں شرکت کی۔
واک میں شرکت کرنے والی خواتین نے جو بینر اٹھا رکھے تھے ان پر 'شوہر اور بیوی مد مقابل نہیں، معاون و مددگار ہیں'، 'ہمارے خاندانی نظام کی تباہی ہمارے دشمن کا ایجنڈا ہے' اور 'مہر وراثت عزت دو مجھ کو گھر پر رہنے دو' کے نعرے درج تھے۔