اسلا م نے خواتین کو بہت حقوق دیئے ،صدر علوی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز )صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ اسلا م نے خواتین کو بہت حقوق دیئے ہیں ، قرآن کریم ہمیں خواتین کے وراثتی حقوق دینے کی تعلیم دیتا ہے۔
اسلام آباد میں عالمی یومِ خواتین کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جب خواتین اپنے حقوق کی بات کرتی ہیں تو کبھی کبھی ان پر لیبل لگا دیا جاتا ہے کہ وہ مغربی عورت کی طرح مکمل آزادی کی بات کررہی ہیں تاریخ میں عالمی وباو¿ں کے دوران اور نرسنگ کے شعبے میں خواتین ہمیشہ سے ایک نمایاں کردار ادا کرتی آرہی ہیں کبھی کبھی ہم نے دیکھا کہ سڑکوں پر ایک جانب دائیں بازو اور دوسرے جانب بائیں بازو سے تعلق رکھنے والی خواتین موجود تھیں لیکن جب دونوں کو بلا کر ان کے مسائل معلوم کیے تو اندازہ ہوا کہ 99 فیصد مسائل کا تعلق مغرب یا مشرق نہیں بلکہ خواتین اور مسلمانوں کی روایات سے تھا۔
صدر مملکت نے اپنے خطاب کے دوران نئی ماو¿ں میں غذائیت کی کمی کے مسئلے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عورت کو مضبوط کرنا ہے تو اس کی جسمانی حالت، اس کی قانونی حیثیت، معاشرے میں اس کے مقام کو اور قانون کے اعتبار سے اس کی وراثت کو مضبوط بنانا ہے جس کی جانب ہماری توجہ نہیں اگر عورت کی صحت کا خیال نہیں رکھا جائے گا تو وہ معاشرے میں پیداواری کردار ادا نہیں کرسکتی ے۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں 40 فیصد افراد ذہنی دباو¿ کا شکار ہیں تو کم از کم مشورہ کرنے کا موقع ہونا چاہیے کیوں کہ ایسی باتوں کو ٹابو (ممنوعہ موضوع) سمجھا جاتا ہے جس پر بات کرنے سے معاشرہ اور ثقافت روکتی ہے۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ثقافت نے مذہبی قوانین کی بھی نفی کردی ہے، قرآن پاک میں سورة النسا میں خواتین کی وراثت کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان میں اس بات کا ذکر ہونا کہ عورت کو وراثت نہیں ملتی کتنے افسوس کی بات ہے۔ مالی خود انحصار کے بغیر آزادی مشکل ہے، خواتین کو وراثت مین جائیداد ملے گی تو اس سے ہی وہ مضبوط ہوں گی خواتین کی مالی خود انحصاری کا راستہ اسلام نے دکھایا ہے یہ مغرب کا قانون نہیں ہے اور پاکستان میں واقعی خواتین کو وراثت نہیں ملتی، جس کی وجہ سے دنیا میں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ شاید پاکستان میں قوانین نہیں تھے، لیکن یہاں قوانین موجود تھے ان پر عملدرآمد اب ہورہا ہے۔
عارف علوی نے کہا کہ خواتین کو معاشرے کا ستون سمجھتے ہوئے ہی احساس پروگرام میں سب سے زیادہ رقوم خواتین میں تقسیم کی گئیں، مشرقی معاشروں میں دیکھا گیا کہ خواتین مردوں کے مقابلے زیادہ ذمہ دار ہیں اسی طرح قرضوں کی واپسی میں بھی خواتین کی واپسی کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ صدر مملکت نے بتایا کہ حکومت نے اس بات کا اہتمام کیا ہے کاروبار کرنے والی خواتین کو 50 لاکھ روپے تک کا قرض مل سکتا ہے لیکن قرض لینے والی خواتین کی تعداد انگلیوں پر گنی جاسکتی ہے اس کی وجہ یہ کہ اس حوالے سے معلومات نہیں ہیں۔