حاملہ خواتین میں غذائی قلت کی خطرناک صورتحال

Mar 08, 2023 | 10:58:AM

(ویب ڈیسک) ایشیا اور افریقہ کے کئی ممالک میں حاملہ خواتین میں غذائی قلت میں 25 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے،اور ان میں نو عمر لڑکیوں کی تعداد زیادہ ہے۔

اے پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف کی جانب سے عالمی یوم خواتین پر جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے افریقہ کے 10 اور مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کے ایک ملک سمیت 12 ممالک کی حاملہ خواتین سخت غذائی قلت کا شکار ہیں، نا صرف حاملہ خواتین بلکہ ہزاروں بچوں کو دودھ پلانے والی مائیں بھی شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور مجموعی طور پر دنیا بھر میں اپنی عمر سے چھوٹے،کمزور اور بیمار نظر آنے والے بچوں کی تعداد بڑھ کر 5 کروڑ سے زائد ہو چکی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ برکینا فاسو، چاڈ، ایتھوپیا، کینیا، مالی، نائیجیریا، صومالیہ، سوڈان، جنوبی سوڈان، یمن اور افغانستان میں کیے جانے والے یونیسیف کے سروے سے معلوم ہوا کہ مذکورہ ممالک میں حاملہ خواتین میں غذائی قلت خطرناک صورتحال اختیار کر چکی ہے، جس وجہ سے مذکورہ ممالک میں بچوں کی قبل از پیدائش، ماں کے پیٹ کے اندر موت اور پیدائش کے فوری بعد اموات میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا، مذکورہ ممالک میں 2020 تک خوراک کی قلت کا شکار خواتین کی تعداد 5 کروڑ 5 لاکھ تک جو اب بڑھ کر 7 کروڑ تک جا پہنچی ہے اور مذکورہ تمام ممالک میں صورت حال سنگین ہو چکی ہے۔

رپورٹ میں مذکورہ تمام ممالک میں حاملہ اور بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین کو آٹا، چاول اور کوکنگ آئل سمیت سبزیوں کی فراہمی پر زور دیا گیا ہے، کیوںکہ متعدد ممالک میں خواتین کو ضروری غذائی اشیا تک بھی رسائی نہیں ہے۔ افریقہ سمیت جنوبی ایشیائی ممالک کو حاملہ اور بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین کی غذائی قلت کا مرکز قرار دیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ ان خطوں کے بیشتر ممالک میں نہ صرف بڑی عمر بلکہ نو عمر حاملہ لڑکیاں بھی شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

مزید پڑھیں:  پورٹ قاسم پر اے این ایف کی کارروائی، دبئی جانیوالے کنٹینر سے منشیات برآمد

غذائی قلت کے شکار افراد کی تعداد تین سال میں دگنی ہوگئی ہے۔ یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق مائوں میں خوراک کی قلت کی وجہ سے بچے ماں کے پیٹ کے اندر ہی مختلف بیماریوں کا شکار بن جاتے ہیں اور ان کے کم وزن، چھوٹے قد سمیت دیگر بیماریوں کے ساتھ پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں

مزیدخبریں