فیض حمید کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے، انہیں نشانِ عبرت بنایا جائے: مریم نواز
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کا کورٹ مارشل کیا جانا چاہیے کیونکہ انہوں نے 2 سال مسلم لیگ (ن) کی حکومت گرانے اور 4 سال عمران حکومت کی حمایت کے ذریعے ملک تباہ کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔
نجی ویب سائٹ کو ایک تفصیلی انٹرویو میں سابق وزیرِاعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا کہ غیر آئینی کردار ادا کرنے پر سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو نشانِ عبرت بنانا چاہیے تاکہ آئندہ پھر کسی کو اس قسم کی جرأت نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ جب جنرل فیض حمید حاضر سروس ڈی جی آئی ایس آئی تھے تو وہ ان کے خلاف عدالت گئی تھیں۔ ‘میں نے درخواست جمع کرائی تھی اور ثبوت پیش کیے تھے جس میں سب سے بڑا ثبوت یہ تھا کہ جنرل فیض اس وقت کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی صاحب کے گھر گئے تھے اور ان کو کہا تھا کہ نواز شریف اور مریم کو آپ نے سزا دینی ہے اور ضمانت نہیں دینی۔ اور آپ کو یاد ہوگا کہ انہوں نے آن کیمرہ بیان دیا اور کہا کہ آپ کو کیسے پتا کہ سزا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری 2 سال کی محنت ہے۔’
مریم نواز نے کہا کہ ‘2 سال جو وہ (جنرل فیض) محنت کرتے رہے اور اس کے بعد جو عمران کو لانے کے بعد 4 سال اس ملک کو تباہ و برباد کرنے کی محنت کی ہے اس پر نہ صرف ان کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے بلکہ ان کو نشانِ عبرت بھی بنانا چاہیے تاکہ آئندہ پھر کسی کو اس قسم کی جرأت نہ ہو’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہائبرڈ نظام’ لانے والوں کو سب سے بڑی سزا ‘ووٹ کو عزت دو’ کی شکل میں عوامی آگاہی مہم سے ملی ہے۔ ‘میں یہ سمجھتی ہوں کہ یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ (سابق وزیرِاعظم) نواز شریف صاحب نے قربانی دی اور بڑے احسن انداز میں لوگوں کو یہ باور کرا دیا کہ سب کچھ اپنے آئینی کردار کے اندر اچھا لگتا ہے اور جو اس کردار سے باہر نکل کر کچھ بھی کرے گا تو اس کے لیے قیمت چکانا ہوگی’۔
مریم نواز نے واضح کیا کہ وہ غیر آئینی کردار ادا کرنے والے عناصر پر تنقید تو کرتی ہیں تاہم کسی ادارے کو ہدف بنانے کے حق میں وہ ہرگز نہیں ہیں۔ ‘یہ ایک یا دو یا چند افراد ہوتے ہیں جو اپنی ان حرکتوں کی وجہ سے اداروں کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں اور میرا خیال ہے کہ اداروں کو بھی ایسے تمام افراد کو سزا دینی چاہیے اور ان کا احتساب کرنا چاہیے جو اداروں کی بدنامی کا باعث بنے اور جن کی وجہ سے اداروں پر انگلیاں اٹھی ہیں۔’
ضرور پڑھیں :فوج کسی صورت سیاست میں مداخلت نہیں کرے گی: عسکری قیادت
اس سوال پر کہ مسلم لیگ (ن) جنرل فیض کو تو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر اس کی تنقید معدوم ہو رہی ہے، مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب جنرل باجوہ حاضر سروس تھے تو نواز شریف نے ان کا نام بھرے جلسے میں لیا تھا۔
‘میرا نہیں خیال کہ کوئی نام کبھی بھی معدوم ہوسکتا ہے۔ جب ایک پیج اپنے پورے آب و تاب پر تھا اور کوئی نام لینے کی بھی جرأت نہیں کرتا تھا تب میاں صاحب نے اسے نام لے کر للکارا اور یہ میاں صاحب کا اہم کردار تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک جنرل باجوہ عمران خان کی حمایت کرتے رہے عمران کی حکومت برقرار رہی اور تب تک وہ جنرل باجوہ کی تعریف میں زمین اور آسمان کے قلابے ملاتے دیکھے گئے اور جب وہ ریٹائر ہوگئے تو ہم نے دیکھا کہ عمران خان کس طرح سے ان پر حملہ آور ہوگئے۔ ‘یہ ایک بزدل کی نشانی ہے کہ جو جانے والا چیف ہے اس کے آپ گریبان پکڑیں اور جو آنے والے چیف ہیں، جو اب ہیں ان کے آپ پاؤں پکڑیں۔’