(ویب ڈیسک) مائدہ حسینی خلاباز بننا چاہتی تھیں اور اس کے لیے انھوں نے امریکہ خلائی ادارے ناسا کو بھی خط لکھا تھا۔ بظاہر 17 سالہ افغان لڑکی کی یہ خواہش ان کی پہنچ سے دور تھی لیکن ان کے عزائم بڑے تھے۔
بی بی سی رپورٹ کے مطابق یہاں تک کہ جب اگست 2021 میں طالبان نے ملک کا اقتدار سنبھالا اور ان کا خاندان افغانستان سے ایران چلا گیا، تب بھی مائدہ نے اپنے خواب کو ترک کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
یورپ پہنچنا اور اپنی تعلیم جاری رکھنا ہی اس کا خواب تھا۔ انھوں نے زمین کے راستے ترکی جانے کا فیصلہ کیا اور وہاں سے سمندر کے راستے یورپ پہنچنے کا خطرہ مول لیا۔
ان کی والدہ ان کے اس فیصلے پر پریشان تھیں لیکن مائدہ نے انھیں اس پر آمادہ کر لیا تھا۔ ان کی والدہ مہتاب فروغ کہتی ہیں کہ ’میں نے اس سے کہا جاؤ میری بیٹی خدا تمھارا محافظ ہو۔‘ وہ کہتی ہیں کہ ’میں اس کی ماں ہوں، میں نے اسے پالا، وہ باصلاحیت تھی۔‘
عموماً نوجوان لڑکیاں اکیلے سفر کم ہی کرتی ہیں کیونکہ خطرات بہت زیادہ ہوتے ہیں لیکن مہتاب کہتی ہیں کہ ان کی بڑی بیٹی بہت پرعزم تھی۔
سات ماہ قبل، مائدہ کو ایران سے ترکی کی سرحد عبور کرتے ہوئے گولی ماری گئی تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کی ٹانگ میں 10 دن تک گولی رہی لیکن انھوں نے سفر جاری رکھا اور ہمت نہیں ہاری۔ان کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ مائدہ نے پھر یورپ پہنچنے کی کئی کوششیں کی تھیں۔
ان کی والدہ مہتاب کہتی ہیں کہ ’میں اس کے بارے میں فکر مند تھی اور میں نے اسے ایران واپس آنے کو کہا۔ میں نے اس سے کہا کہ کیا تم بیرون ملک جانے کی بار بار کوشش کر کے تھکی نہیں ہو.
مائدہ ان 200 افراد میں سے ایک تھی جنھوں نے 22 فروری کو لکڑی سے بنی ایک کشتی میں ترکی سے اٹلی کی جانب سفر شروع کیا تھا مگر چار دن بعد یہ کشتی اٹلی کے ساحل کروٹون کے قریب سمندر کی لہروں کی نظر ہو کر ٹوٹ گئی تھی۔اس کشتی حادثے میں کم از کم 70 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور مائدہ کی لاش ابھی تک نہیں مل سکی ہے۔
مزید پڑھیں: ترکیہ میں آفٹر شاکس کا سلسلہ نہ رک سکا ،ایک بار پھر زلزلہ، زمین کانپ اٹھی