ن لیگ سے اتحاد مجبوری؟پی ٹی آئی کیلئے دروازے کھلے ہیں؟ قمر زمان کائرہ نے اہم انکشافات کرڈالے
Stay tuned with 24 News HD Android App
نئی حکومت نے انتخابی وعدوں کے برعکس ایسے اقدامات اٹھانے شروع کر دیے ہیں جو اس سے قبل نگران حکومت میں جاری تھی ۔لیکن شہباز شریف اب ان اقدمات کو مکمل کرنے کے خواہاں ہے۔نگران حکومت کے دور میں پی آئی اے کی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔اور اس کے لیے ایک بورڈ بھی تشکیل دیا گیا تھا لیکن کچھ سیاسی حلقوں کی جانب سے اس پر سخت اعتراضات اور بعد میں الیکشن کمیشن کی جانب سے روکے جانے پر اس عمل کو موخر کر دیا گیا تھا۔پیپلز پارٹی کی جانب سے بھی یہ واضع موقف اپنایا گیا تھا کہ وہ پی آئی کی نجکاری کے کسی بھی عمل کا حصہ نہیں بنے گے اور نہ ہی حکومت کے اس قسم کے فیصلے میں ان کا ساتھ دینگے ۔لیکن اس کے باوجود اب وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے نجکاری کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ان کی جانب سے کل پی آئی کی نجکاری کا حتمی شیڈول بھی طلب کیا گیا تھا اور آج کابینہ اجلاس میں اس پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔ جس کے بعد شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ نجکاری کا عمل برق رفتار بنایا جائے تاکہ معیشت کی بحالی اور عوام کو ریلیف کی فراہمی کا عمل تیز ہو، رکاوٹوں کو جلد دور کیا جائے تاکہ ملک و قوم کو اربوں روپے کے خساروں سے نجات ملے۔پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے نجکاری کے عمل میں شامل تمام اداروں کی مکمل فہرست اورپیش رفت کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی کہ وقت کے واضح تعین کے ساتھ اقدامات اور اہداف کی تفصیل پیش کی جائے۔اسی طرح کل ہونے والے اجلاس میں ایف بی آر کی اسٹرکچرنگ پر بھی شہباز شریف کو نگران وزیر خزانہ نے تفصیلی بریفنگ دی تھی جس کے بعد وزیر اعظم نے اس عمل کو جاری رکھنے کی حمایت کر دی ہے۔حالانکہ اس ادارے کی ری اسٹرکچرنگ پر پہلے نگران حکومت کو ادارے کے اندر سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔اس کے علاوہ صوبائی سطح پر بھی ری اسٹرکچرنگ کے حوالے سے کافی مسائل سامنے آئے تھے کیونکہ وفاقی سطح پر اورصوبوں میں ٹیکس جمع کرنے کو الگ الگ کرنے سے پالیسی سازی او ر ریونیو ایڈمنسٹریشن کے حوالے سے چیلنچ پیدا ہوتے ہیں۔۔لیکن اس کے باوجود وزیر اعظم نے نگران دور حکومت کی اس پالیسی کو لیکر چلنے کا فیصلہ کیا ہے۔کل اجلاس میں نگران وز یر خزانہ شمشاد اختر نے ایف بی آر کی تنظیم نو، آٹومیشن، ریونیو کے حصول میں خامیوں کے مختلف پہلوﺅں اور مستقبل کے لائحہ عمل پر جامع بریفنگ دی تھی اور بتایا تھا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی پاکستان میں دنیا بھر کے مقابلے میں کم یعنی 9.5 فیصد ہے جس میں اضافہ کرنا پاکستان کی ترقی کے لیے نہایت ضروری ہے۔ 55.6 فیصد افراد کوئی ٹیکس نہیں دیتے جبکہ صرف3.3 فیصد ٹیکس دیتے ہیں۔ دو لاکھ لوگ 90 فیصد ٹیکس دیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا 1.7 کھرب روپیہ قانونی عمل کی وجہ سے پھنسا ہوا ہے انہوں نے فیڈرل پالیسی بورڈ کے قیام، دنیا کے دیگر ممالک کی طرز پرمحکمہ کسٹم کی تشکیل نو اور لیگل اینڈ ریگولیٹری فریم ورک میں اصلاحات کی تجاویز پر بھی روشنی ڈالی۔پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نےاہم انکشافات کرڈالے ۔