پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: جسٹس مظاہر علی نقوی کے آمدن اور اثاثوں کا ریکارڈ طلب
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر نقوی کی آمدن اور اثاثوں کی تفصیلات 15 دنوں میں طلب کر لیں۔
چیئرمین نورعالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کمیٹی کے 14 میں سے 13 ارکان نے جسٹس مظاہرنقوی کے اثاثوں کی چھان بین کی اجازت دی تاہم صرف پی ٹی آئی کے سینیٹر محسن عزیز نے جج کے اثاثوں کی چھان بین کرنے کی مخالفت کی۔
برجیس طاہر نے کہا کہ مظاہر علی نقوی کے اثاثوں کے بارے میں قومی اسمبلی نے معاملہ بھیجا ہے، آپ اداروں سے مظاہر علی نقوی کا ریکارڈ طلب کرلیں، اگلے اجلاس میں تمام اراکین کے ساتھ ریکارڈ ہونا چاہیے، جب تک ریکارڈ آتا ہے تب تک آپ اجلاس کو ملتوی کر دیں۔
شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ قومی اسمبلی میں جو بات ہوتی ہے وہ غیر اہم نہیں ہوتی، دو تین نام جنہوں نے انصاف دینا ہے، جس مقام پہ وہ شخص بیٹھا ہے اگر اخلاقیات نام کی چیز ہے تو ان کو استعفیٰ دینا چاہیے، ان کی قسمت اچھی یا ہماری اچھی کہ افسران نہیں آئے، یہاں پر ہر کسی کو ڈسکس کیا جائے گا، اگر ریونیو کو نقصان پہنچا ہے تو سامنے آئے گا، شاہراہ دستور پہ موجود بلڈنگ نے لوگوں کو انصاف فراہم کرنا تھا۔
چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے پوچھا کہ سیکرٹری فنانس کیوں نہیں آئے۔ جس پر ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ سیکرٹری فنانس ڈویژن لاہور ہائیکورٹ گئے ہوئے ہیں۔ نیب حکام نے بتایا کہ چیئرمین نیب بیمار ہیں آج چھٹی پہ ہیں۔ نادرا حکام کا کہنا تھا کہ چیئرمین نادرا شہر میں موجود نہیں ہیں اس لئے نہیں آئے۔ جس پر چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ یہ کیسا طریقہ ہے، یہ آؤٹ آف ٹاؤن کیا ہوتا ہے، اس سے پتہ چلتا ہے آپ معاملات کو کتنی سنجیدگی سے لیتے ہیں۔
برجیس طاہر نے چیئرمین پی اے سی نور عالم خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جن افسران کو آپ نے طلب کیا ان سے نہ آنے کی وجہ پوچھیں۔