ڈی جی آئی ایس پی آر نے تمام باتیں کھول کر رکھیں جو بہت ضروری تھیں: سلیم بخاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(فرخ احمد) نامور پاکستانی صحافی اور تجزیہ کار سلیم بخاری کا کہنا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے کوئی بات لگی لپٹی رکھنے کے بجائے تمام باتوں کو صحیح طرح سے کھول کر سامنے رکھ دیا ہے جوکہ موجودہ حالات میں بہت ضروری تھا۔
24 نیوز کے ٹاک شو ’دی سلیم بخاری شو‘ میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف کی پریس کانفرنس پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم بخاری نے کہا کہ ایک بات جس کا میں کریڈٹ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف کو دینا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ انہوں نے کوئی بات لگی لپٹی رکھنے کے بجائے تمام باتوں کو صحیح طرح سے کھول کر سامنے رکھ دیا ہے جوکہ موجودہ حالات میں بہت ضروری تھا تاکہ موجودہ حالات میں کوئی ابہام نہ رہے۔
یہ بھی پڑھیں: سینئر تجزیہ کار سلیم بخاری نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی پریس کانفرنس کو کس سے تشبیہ دی؟
۹ مئی کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان کے بیان کہ فروری کے الیکشن کے نتائج نے ۹مئی کا بیانیہ دفن کر دیا ہے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو لوگ یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے تھے کہ ۹ مئی دفن ہوگیا ہے، میری ہمیشہ سے یہ رائے تھی کے ۹ مئی کی گٹھڑی کا بوجھ اتنا زیادہ ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت اس کا بوجھ نہیں اُٹھا سکتی، آج کی اس پریس کانفرنس نے اس تاثر کی بھی نفی کر دی ہے بلکہ اس تاثر کو دفن کر دیا ہے کہ ۹مئی ختم ہو گیا ہے، 9مئی قوم کے خلاف ایک سازش تھی بلکہ یہ فوج اور ملک کے خلاف بھی ایک بہت بڑی سازش تھی، جس کے لیے تحریک انصاف اور ان کی لیڈر شپ کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔
سوشل میڈیا کے منفی استعمال پر تبصرہ کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار نے کہا کہ کوئی بھی مہذب معاشرہ ایسی مادر پدر آزادی کی اجازت نہیں دے سکتا، سوشل میڈیا کے لیے بھی کوئی ضابط اخلاق ہونا چاہیے، بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 9مئی کے متعلق بھی کئی یو ٹرن لیے جیسے کہ پہلے انہوں نے کہا کے میرے ٹائیگرز نے کیا کمال کر دکھایا اگر آئندہ بھی مجھے گرفتار کرنے کی کوشش کی تو ایسا ہی ہوگا لیکن بعد میں کسی کے سمجھانے پر بیان واپس لے لیا اور کہا کہ یہ تو پی ٹی آئی کے لوگ ہی نہیں تھے۔
انہوں نے اڈے دینے کے حوالے سے پی ٹی آئی کے منفی پروپیگنڈے کی بھی مذمت کی کہ اس قسم کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے ملک کو کون سی خدمت ہو رہی ہے؟ وہ سیاستدان جو پریس کانفرنس کر کے مین سٹریم پالیٹکس میں آگئے ہیں، اگر کوئی سیاسی سوچ یا لیڈر یا ٹولہ اپنی فوج پر حملہ آور ہو، عوام اور فوج کے درمیان نفرت اور خلیج پیدا کرے، قوم کے شہیدوں کی تضحیک کرے، فوج کے خلاف پروپیگنڈا کرے تو اس سے کوئی بات چیت نہیں کرے گا، ایسے سیاسی انتشاری ٹولے کے لیے ایک راستہ ہے وہ قوم کے سامنے صدق دل سے معافی مانگے، وعدہ کرے کہ وہ نفرت کی بجائے تعمیری سیاست میں حصہ لے جب کہ بات چیت سیاسی جماعت کو آپس میں زیب دیتی ہے اس میں فوج یا ادارے کا ہونا مناسب نہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے عدلیہ میں مداخلت کے الزامات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں پر سماعت کے حوالے سے سلیم بخاری نے کہا کہ ان 6 ججز نے عدلیہ میں مداخلت کا الزام تو عائد کر دیا لیکن یہ نہیں بتایا کے ان کو کس نے دھمکی دی تھی کس افسر کا فون آیا تھا؟ ان کو چاہیے تھا کہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ان کو توہین عدالت میں طلب کرتے، انکوائری کمیشن جب انکوائری کرے گا تو کیا ثبوت پیش کیے جائیں گے؟ الزام لگانا الگ بات ہے او ر ثابت کرنے کے لیے ثبوت چاہیے ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس نے دھرنا کمیشن کی رپورٹ کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی: سلیم بخاری
اسرائیل کا رفح پر حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر اور مصر کا تجویز کردہ جنگ بندی معاہدہ قبول کیا، حماس کے بیان کے بعد جنگ بندی کے حوالے سے گیند اسرائیل کے کورٹ میں تھی، تاہم اسرائیل نے ردعمل دیتے ہوئے جنگ بندی کے معاہدے کو فوری طور پر قبول کرنے سے انکار کر دیا، امریکہ، یورپی ممالک کی منافقت تو سمجھ نہیں آتی ایک طرف تو وہ کہتے ہیں کے وہ حملے کے حق میں نہیں ہیں دوسری طرف وہ اسلحہ اور فنڈز بھی دیئے جا رہے ہیں، دوسری جانب پڑوسی مسلمان ممالک کےرویہ بھی حیران کن ہے جو دو عملی کا شکار ہیں خاص طور پرجن ممالک کے بارڈر ساتھ ملے ہوئے ہیں ان کی جانب سے غزہ کے نہتے عوام کو امداد کانہ پہنچنا بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔