لاہور: وکلا کی ریلی پر پولیس کا لاٹھی چارج و شیلنگ،50سے زائد گرفتار، متعدد اہلکار زخمی
ہنگامہ آرائی ،پتھراؤ اور بھگدڑ سے متعدد پولیس افسران و اہلکار زخمی،وکلاء تنظیموں کی جانب سے کل ملک گیر ہڑتال کی کال دے دی گئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
( ملک اشرف، عابد چوہدری،شاہین عتیق )لاہور کے جی پی او چوک پر سول عدالتوں کی منتقلی اور وکلا پر دہشتگری کے مقدمات کیخلاف وکلا کے احتجاج پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی جبکہ پاکستان بار کونسل کی جانب سےکل ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کردیا گیا۔
احتجاج کے دوران وکلا نے رکاوٹیں ہٹا کر ہائیکورٹ کے اندر جانے کی کوشش جس پر پنجاب پولیس کے اہلکاروں نے وکلا کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی، پولیس نے وکلا مظاہرین کےخلاف واٹرکینن کا استعمال بھی کیا۔
پولیس کی جانب سے وکلا کی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئی ہیں اور اب تک 50 سے زائد وکلا کو حراست میں لےلیا گیا ہے جبکہ جھڑپوں میں ایک ایس پی،2 ایس ایچ اوز بھی زخمی ہوئے ہیں،پولیس اور وکلا کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کے باعث مال روڈ اور اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی بھی شدید متاثر ہوئی ہے اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں، جی پی او چوک پر میٹرو بس اسٹیشن بھی بند کردیا گیا ہے۔
پاکستان بار کونسل نے پولیس تشدد کے خلاف کل ہڑتال کی کال بھی دے دی ہے، وکیل رہنما احسن بھون کا کہنا ہے کہ کل ملک بھر میں احتجاج ہوگا اور کوئی وکیل عدالت میں پیش نہ نہیں ہوگا، احسن بھون نے کہا کل ملک بھر میں وکلا ریلیاں نکالیں گے،وکلا کی ایک بڑی تعداد پولیس آنسو گیس شیلنگ سےبچنےکیلئےجی پی او چوک میں او رنج لائن اسٹیشن کی سیڑھیوں پر بھی بیٹھی ہوئی ہے اور انکا کہنا ہے کہ وہ ہائیکورٹ میں جنرل ہاوس کا اجلاس کیے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔
ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا ہے کہ لاہور پولیس سرکاری املاک ،شہریوں کی حفاظت کیلئے الرٹ ہے،وکلاء نے ہائیکورٹ میں ہنگامہ آرائی، جلاؤ گھیراؤ،توڑ پھوڑ کی کال دی تھی، پولیس نے ہائیکورٹ کے احاطہ کے اندر لاء اینڈ آرڈ کی صورتحال برقرار رکھی،وکیلوں کی طرف سے لاہور پولیس پر پتھراؤ اور لاٹھی چارج کیا گیا،وکلاء کے پتھراؤ سے ایس پی ماڈل ٹاؤن،ایس ایچ او ،متعدد جوان زخمی ہوئے،وکلاء کے پتھراؤ سےمال روڈپرگزرنے والی شہریوں کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، وکلاء مظاہرین نے قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی۔
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کا کہنا ہے کہ وکلا ہائیکورٹ پر دھاوا بولنا چاہتے تھے، امن و امان کی صورتحال ہرصورت برقرار رکھیں گے ،پولیس کی جانب سے جی پی او چوک،مال روڈ کی ایک طرف سے ٹریفک کو بحال کردیا گیا ، ناصر باغ کی جانب سے آنے والی ٹریفک پنجاب اسمبلی کی جانب بحال کردی گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ احتجاجی مظاہرے سے گرفتار کیے گئے 2درجن سے زائد وکلا کو کل انسداددہشتگردی عدالت میں پیش کیاجائے گا ،پولیس نے احتجاجی مظاہرے میں ملوث سیکرٹری بارنعیم طاہر،راؤ تحسین شریف،راناشرجیل کو بھی حراست میں لے لیا ۔
وائس چیئرمین پنجاب بار کی قیادت میں وکلاءنے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ بلاک میں داخل ہونے کی کوشش کی، چیف جسٹس بلاک کی طرف جانے والے گیٹ بند کردیا گیا، پولیس کی بھاری نفری تعینات ہیں جبکہ وکلاء کی جانب سے چیف جسٹس بلاک کے باہر شدید نعرے بازی کی گئی۔
ایس پی پولیس کی جانب سے مقصود بٹر سے مذاکرات کی پیشکش کی گئی لیکن وکلا نے ایس پی کے ساتھ مذاکرات سے انکار کردیا۔
یہ بھی پڑھیں : غیرشرعی نکاح کیس،بانی پی ٹی آئی بشریٰ بی بی کی سزا کیخلاف اپیل 14مئی تک ملتوی
پولیس نے جی پی او چوک سے وکلا کو منتشر کردیا، پولیس احتجاجی وکلا کو پکڑنے کیلئے دائیں بائیں گلیوں میں جانے والے وکلا کا تعاقب کیا۔ گرفتار وکلا کو اسلام پورہ، انارکلی،سول لائنز اور لوئرمال تھانوں میں منتقل کردیا گیا ۔
وکلاء کی جانب سے بار ایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ، اجلاس میں وکلاء کی جانب سے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا ،وکلاء تنظیموں کی جانب سے کل ملک گیر ہڑتال کی کال دے دی گئی ۔