(24نیوز) تھیلیسیمیا کیا ہے اور اس کی ابتدائی علامات کیا ہوتی ہیں؟ اس حوالے سے 24 نیوز کے مارننگ شو ’مارننگ وِد فضا‘ میں گفتگو کرتے ہوئے نور تھیلیسیما فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر بشیر احمد نے بتایا کہ اعدادوشمار کے ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک بھر میں 1 لاکھ سے زائد بچے این جی او کے ساتھ رجسٹر ہیں جو اس موذی بیماری سے جنگ لڑ رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ تھیلیسیما ایک موروثی بیماری ہے جو والدین کی جینیاتی خرابی کے باعث اولاد کو منتقل ہو جاتی ہے، اس بیماری میں مبتلا افراد و بچوں میں خون کم بنتا ہے جبکہ عمومی علامات میں نوزائیدہ کی پیدائش سے تین ماہ کی عمر تک بچہ نارمل رہتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ خون کے سرخ خلیے بننے کا عمل سست ہونے کی وجہ سے اس کا رنگ پیلا ہونا شروع ہو جاتا ہے، مریض کو بھوک کم لگتی ہے اور وہ کمزوری کا شکار ہوتا چلا جاتا ہے۔ اگر انہیں مسلسل خون اور ادویات اور علاج دستیاب نہ ہو تو ان کی ہڈیاں ساخت تبدیل کرتی ہیں اور زندگی کے ابتدائی دس سالوں میں ہی ان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ماں باپ کو اگر شک ہو رہا ہے کہ بچہ کمزور ہے یا اس میں بار بار انفیکشن ہورہی ہے کسی چیز کی تو وہ فوراً بچے کا ہیموگلوبن چیک کروائیں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں یہ دیکھنے کیلئے کہ وہ تھیلیسیمیا کا مریض تو نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:وکلاء کیخلاف طاقت کے استعمال سے گریز کریں،مریم نواز کی آئی جی کو ہدایت
واضح رہے کہ تھیلیسیمیا ایک موروثی بیماری ہے جس میں خون کے سرخ خلیے ناکارہ ہوتے ہیں اور بننے کے فوراً بعد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ نتیجتاً انسانی جسم میں خون کی شدید کمی ہو جاتی ہے۔ خون کے خلیے کے ٹوٹنے سے بننے والا مواد جسم میں جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے اور توڑ پھوڑ جن اعضا میں واقع ہوتی ہے ان پر شدید برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ چونکہ یہ بیماری ناقص مورثی مواد پر منحصر ہے لہذا جسم میں بننے والا نیا خون بھی پہلے کی طرح ناقص ہوتا ہے۔ زندگی کے پہلے سال میں ہی عموماً خون کی کمی شدت اختیار کر لیتی ہے اور خون لگانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مرض سے بچنے کیلئے شادی سے پہلے تھیلیسیمیا کے ٹیسٹ لازمی کروائے جائیں تاکہ اس دنیا میں آنے والا ہر بچہ اس موذی مرض سے محفوظ رہ سکے۔
جینیاتی اعتبار سے تھیلیسیمیا کی دو بڑی قسمیں ہیں جنہیں الفا تھیلیسیمیا اور بِیٹا تھیلیسیمیا کہتے ہیں۔ نارمل انسانوں کے خون کے ہیموگلوبن میں دو الفا اوردو بِیٹا زنجیریں ہوتی ہیں۔ہیمو گلوبن کی الفا زنجیر بنانے کے ذمہ دار دونوں جین کروموزوم نمبر 16 پر ہوتے ہیں جبکہ بِیٹا زنجیر بنانے کا ذمہ دار واحد جین ایچ بی بی کروموزوم نمبر 11 پر ہوتا ہے۔ الفا تھیلیسیمیا کے مریضوں میں ہیموگلوبن کی الفا زنجیر کم بنتی ہے جبکہ بِیٹا تھیلیسیمیا کے مریضوں میں ہیموگلوبن کی بِیٹا زنجیر کم بنتی ہے۔ اس طرح خون کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔ مرض کی شدت کے اعتبار سے تھیلیسیمیا کی تین اقسام ہیں، تھیلیسیمیا کی شدید ترین قسم میجر اور سب سے کم شدت والی قسم تھیلیسیمیا مائنر کہلاتی ہے جبکہ درمیانی شدت والی قسم تھیلیسیمیا انٹرمیڈیا ہے۔