(فرخ احمد)سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم بخاری نے بانی پی ٹی آئی کے دھرنا کمیشن بارے بیان پر کہا ہے کہ خان صاحب کی ایک طرح سے بلیک میلنگ ہے وہ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ کمیشن ضرور بنائیں تاکہ وہ اس کمیشن میں آکر اسٹیبلشمنٹ کے ان کرداروں کو بے نقاب کریں جنہوں نے ان کو اقتدار میں لانے کی منصوبہ بندی کی تھی۔جن کو بعد میں احساس ہوا کہ پروجیکٹ عمران ان کی بہت بڑی غلطی تھی ان کا ملکی سیاست میں تیسری پارٹی کو بنانا بہت برا تجربہ ثابت ہوا۔ کیوں کہ جب خان صاحب کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑے تو وہ ان کے ہی خلاف ہو گئے اور ان کو جلسوں اور ریلیوں میں میر جعفر اور میر صادق کے القابات سے پکارنے لگے۔خان صاحب کے سوال کے جواب میں کہ کو ر کمانڈر ہاؤس اور دیگر تنصیبات سے سیکیورٹی کس کے کہنے پر ہٹائی گئی، سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ خان صاحب یہ تو فوج کا بڑا سمجھداری کا فیصلہ تھا ورنہ محاز آرائی کے نتیجے میں جو خون خرابہ ہوتا اس کا کون ذمہ دار ہوتا۔کور کمانڈر ہاؤس کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا حوالہ دیتے ہوے ان کا کہنا تھا کہ ثبوت کیلئے فوٹیج کہیں سے لینے کی ضرورت نہیں کیونکہ فوٹیج تو پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نے ڈھیروں کے حساب سے خود ہی اپلوڈ کر دی تھیں۔
خان صاحب کی اس ڈیمانڈ کے جواب میں کہ معافی ان سے مانگی جائے،سینئر صحافی کا کہنا تھا کسی ادارے یا شخص کو ان سے معافی قطعی طور پر مانگنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس دن کم ازکم چالیس سے زائد ملٹری تنصیبات پرپی ٹی آئی ریاست پر حملہ آور ہوئی تھی معافی تو پی ٹی آئی کو ہی مانگنی چاہیے۔ سینئر تجزیہ کار کی رائے تھی کہ پی ٹی آئی کو چاہئے کہ اب وہ اپنے کئے کی معافی مانگے اور سیاسی پارٹیوں سے مذاکرات کرے اور ملکی ترقی میں شامل ہو،ان کا کہنا تھا کہ جس قسم کی صورتحال سے تحریک انصاف دو چار ہے اب وہ کسی بھر پور احتجا ج کے قابل نہیں ہے۔
شیر افضل مروت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کی رائے تھی کہ بانی پی ٹی آئی کے متعلق یہ بات عام ہے کہ وہ اپنے دوستوں کو ٹشو پیپر کی طرح سے استعمال کرتے ہیں اور پھر ضائع کر دیتے ہیں جس کی مثال علیم خان ، جہانگیر ترین اور پرویز خٹک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو سندھ سے خیبر پختونخوا تک اٹھایا گیا، یہ جماعت ایک مردہ گھوڑا بن چکی تھی۔پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چیئر مین کے عہدے کیلئے بھی پارٹی کے اندرونی اختلافات وجہ بنے کونکہ پارٹی کے دھڑے نہیں چاہتے تھے کہ وہ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بنیں۔
بشریٰ بی بی کو اڈیالہ منتقلی کے حوالے سے یہ تاثر بھی زائل ہو گیا کہ ان کو اس لئے بنی گالہ رکھا گیا ہے کہ شاید حکومت کو ئی ڈیل کرنا چاہتی ہے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔وکلا کا احتجاج او ر 9 مئی کو ہڑتال کا پی ٹی آئی کے احتجاج سے کوئی تعلق نہیں۔ سلیم بخاری نے آج کے احتجاج کوانتہائی ناخوشگوار قرار دیا، اس میں دونو ں سائیڈ کو سمجھداری سے معاملے کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔خاص طور پروزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے طاقت کے استعمال سے اجتناب کی پالیسی پر بھی سلیم بخاری نے تنقید کی ان کا کہنا تھا کہ یہ کہاں کا اصول ہے کہ ایک طرف سے پتھر برسائے جارہے ہوں اور پولیس مزاحمت نہ کرے۔
12 ریپبلکن سینیٹرز کی جانب سے آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹر کو لکھے گئے خط میں نیتن یاہو سمیت اسرائیلی حکام کے خلاف وارنٹ جاری کرنے کی صورت میں جرائم کی عالمی عدالت کے خلاف پابندیاں لگانے کی دھمکی پر انہوں نے کہاکہ امریکہ کے دوغلی پالیسی پر کڑی تنقید کی۔
پی ٹی آئی اب کسی بھر پور احتجاج کے قابل نہیں ، سلیم بخاری
May 08, 2024 | 23:50:PM
This browser does not support the video element.