(24نیوز) پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس پیر کو اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس منعقد ہوا۔جس میں شہباز شریف ،بلاول بھٹو سمیت پارلیمانی لیڈرز نے شرکت کی۔
اجلاس کی اندرونی کہانی کے مطابق اپوزیشن رہنماﺅں نے وزیراعظم عمران خان کی اجلاس سے غیر حاظری پرشدید تنقید کی اورکہا کہ ہمیں چور ڈاکو کہنے والے خود سکیورٹی صورتحال سے متعلق اتنے اہم اجلاس میں غیر حاضر ہیں۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات پر عسکری قیادت نے بریفنگ دی ۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سوالوں کے جواب زیادہ تر خود دیئے۔اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ پڑوسی ملک افغانستان میں کسی ایک جماعت یا چند لوگوں کی سپورٹ کے بجائے پورے افغانستان کے بارے میں پالیسی بنائی جائے،افغانستان اور امریکا سے متعلق ایسی پالیسی تشکیل دی جائے کہ ہم کسی جنگ کا حصہ نہ بن جائیں ۔
اپوزیشن رہنماﺅں نے تحریک طالبان پاکستان سے معاہدے سے متعلق پارلیمان کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کیا جس پر آرمی چیف کی ٹی ٹی پی کے معاملے پر پارلیمان کو اعتماد میں لینے کی یقین دہانی کرائی۔ٹی ٹی پی بریفنگ کے دوران سابق وزیراعظم بےنظیر بھٹو کی شہادت کا بھی ذکر ہوا اور کہا گیا کہ بلاول بھٹو کی والدہ بھی ٹی ٹی پی دہشتگردی کا نشانہ بنیں اس لئے ٹی ٹی پی سے کوئی بھی معاہدہ شہد اکے لواحقین کے جذبات کو مدنظر رکھ کر کیا جائے ۔اجلاس میں تحریک لبیک پاکستان سے ہونیوالے معاہدے کا بھی ذکر ہوااس پر حکومتی اور عسکری قیادت نے یقین دہانی کرائی کہ معاہدہ قانون اور آئین کے دائرے میں ہے۔ٹی ایل پی معاہدہ جب بھی سامنے آئے گا آپ اس کو آئین اور قانون کے دائرے میں پائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں۔
قومی سلامتی اجلاس کی اندرونی کہانی۔وزیر اعظم کی غیر حاضری پر اپوزیشن کی تنقید۔آرمی چیف نے سوالوں کے جواب دیئے
Nov 08, 2021 | 20:13:PM