تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے امریکی ٹی وی سی این این کو انٹرویو دیا ہے جس میں وہ کسی الزام کا ثبوت دینے میں پھر ناکام رہے ہیں، سی این این اینکر بیکی اینڈرسن ہر الزام کے جواب میں ثبوت مانگتی رہی لیکن عمران خان ثبوت دینے کی بجائے پھر الزامات دہرا دیتے۔
وزیر آباد حملہ سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان کا پھر کنفیوز جواب رہا، وہ پہلے پریس کانفرنس میں چار گولیاں لگنے کی بات کر چکے،سی این این پر گولیوں کی تعداد تین کر دی، تحریک انصاف کے سربراہ نے وزیر آباد حملے کا پھر تین شخصیات پر الزام عائد کیا توسی این این اینکر نے ثبوت مانگ لیے اور پوچھا آپ کس بنیاد پر ان شخصیات کے ملوث ہونے کی بات کر رہے۔ عمران خان نے الزامات کے ثبوت دینے کی بجائے پس منظر بیان کرنے کی کوشش کی جس پر اینکر نے اصرار کیا کہ پس منظر تو معلوم ہے، آپ تین افراد کے نام لے کر سنگین الزامات لگا رہے ہیں ، شواہد کیا ہیں، امریکی صحافی کے بار بار پوچھنے پر بھی عمران خان ثبوت فراہم کرنے سے قاصر رہے۔
ضرور پڑھیں : حکومت پر سنگین الزامات،ثبوت مانگنے پر ہوا میں تیر چلاتے رہے
عمران خان یہ تک نہیں بتا سکے کہ انہیں کس نے ان شخصیات کے ملوث ہونے کا بتایا۔ آزادی صحافت کی بات کرنے والے عمران خان کے نزدیک اچھے اور برے صحافی کی نرالی پہچان ہے۔ انٹرویو میں جہاں تنقید کرنے والے صحافیوں کے خلاف کھل کر بات کی، وہیں اپنی حمایت میں بات کرنے والوں کی قابلیت کا سرٹیفکیٹ دے دیا۔ یعنی جو عمران خان کے مخالفین کے خلاف پروگرام کرے وہ بہترین تحقیقاتی صحافی ہے اور جو عمران خان پر تنقید کرے، وہ برا اور لفافہ صحافی ہے۔ سی این این انٹرویو کے تجزیے میں عمران خان کی بلیم گیم کا حل تجویز ہو گیا ہے۔ عمران خان سے ہر فورم پر اب صرف ثبوت مانگنے چاہیے۔ سی این این اینکر کی طرح عمران خان جیسے ہی کوئی الزام لگائے، فورا اس کا ثبوت مانگا جائے۔الزامات کی سیاست سے ملک میں سیاسی عدم استحکام کو ہوا دینے کا سلسلہ اسی طرح رک سکتا۔