سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے کینیا جانے والی پاکستانی ٹیم واپس وطن پہنچ گئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک )سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کو کس نے کس کے کہنے پر اور کیوں قتل کیا؟ کینیا سے واپس لوٹنے والی انکوائری ٹیم نے رپورٹ مرتب کرلی۔وزارت داخلہ کی جانب سے تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی دو روکنی ٹیم کینیا سے واپس پاکستان پہنچ گئی ۔ ڈائریکڑ ایف آئی اے ہیڈکواٹراطہر وحید اور ڈیپٹی ڈائریکڑ جنرل انٹیلی جینس بیورو عمر شاہد حامد پر مشتمل ماہر افسران کی دو رکنی ٹیم 28 اکتوبر کو کینیا گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق 2 رکنی ٹیم اپنی رپورٹ کسی بھی وقت سیکریٹری داخلہ کو پیش کرے گی، سیکریٹری داخلہ یہ رپورٹ وزیرداخلہ رانا ثناء کو پیش کریں گے۔انکوائری ٹیم ڈی آئی جی اطہر وحید اور آئی بی افسرعمر شاہد حامد پر مشتمل ہے۔تحقیقاتی ٹیم نے کینیا میں ارشد شریف کے دبئی سے پہنچنے، وہاں رہاہش، پیش آنے والے واقعے کے بارے تحقیقات کیں۔ارشد شریف نیروبی میں وقار اور خرم کے پاس ٹھہرے، انکوائری ٹیم نے دونوں کے گھر کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی۔ارشد شریف کو رہائش ویگر سہولیات بہم پہنچانے والے دو بھائیوں وقار اور خرم سے بھی تحقیقات کیں۔پاکستانی ٹیم کو کینیا میں وزارت خارجہ اور کینیا میں پاکستانی سفارت خانہ کی معاونت حاصل رہی۔
انکوائری ٹیم نے نیروبی میں ارشدشریف کی ملاقاتوں کی لسٹیں بھی مرتب کیں اور کینین پولیس چیف اور میڈیا کے نمائندوں سے بھی بات کی، خرم گاڑی اور ڈرائیور کی سہولت فراہم کرتا تھا، پولیس اور میڈیا کے بیانات میں تضادات ہیں۔
ٹیم نے گاڑی جس پر ارشد شریف کوگولیاں لگیں کا بھی جائزہ لیا۔ تحقیقاتی ٹیم نے ارشد شریف کی کینیا میں پوسٹ مارٹم رپورٹ کا بھی جائزہ لیا وہاں کے پولیس چیف و حکام سے ملاقاتیں بھی کیں۔کینیا میں تحقیقاتی ٹیم نے ارشد شریف کیس کے حوالے حقائق کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کیں ۔تحقیقاتی ٹیم مفصل رپورٹ سفارشات کے ساتھ وزارت داخلہ میں پیش کرے گی ۔