عمران خان کا احتجاج قوم کیلئے بوجھ بن گیا
دھرنے کے انتظامات کرنے کے لیے انتظامیہ کو دیے گیے 41 کروڑ ختم ،انتظامیہ نے مظاہرین کو روکنے اور دیگر انتظامات کرنے کے لیے وزارت داخلہ سے مزید فنڈز مانگنے کا فیصلہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز )دھرنے کے انتظامات کرنے کے لیے انتظامیہ کو دیے گیے 41 کروڑ ختم ہو گیے ،انتظامیہ نے مظاہرین کو روکنے اور دیگر انتظامات کرنے کے لیے وزارت داخلہ سے مزید فنڈز مانگنے کا فیصلہ کرلیا ۔
کیپٹل سٹی میں دھرنا سکیورٹی کے لیے آئی فورس کو کھانا کھلانا سب سے بڑا خرچہ قرار ،ذرائع کے مطابق بائیس ہزار سے زائد فورس کو روزانہ کھانا کھلانے کے لیے 7 لاکھ روپے کے فنڈز درکار ہیں ۔کنٹینرز کے کرایہ اور ٹرانسپورٹ کے لیے بھی روزانہ لاکھوں روپے کا بل بن رہا ہے ،کیپٹل انتظامیہ اور پولیس نے ابتدائی طور پر پانچ سے دس دن کا پلان ترتیب دیا تھا ،دھرنے سے پہلے فورس بلانے اور کنٹینرز سڑکوں پر رکھنے سے اخراجات میں شدید اضافہ ہوا ۔
تحریک انصاف کے احتجاج کے اعلان کے بعد مظاہرین کو روکنے کے لیے آنسو گیس شیل کا خرچہ بھی بڑھنے لگا ،تحریک انصاف کا احتجاجی مارچ مزید پندرہ دن تک اسلام آباد پہنچنے کا امکان نہیں،اسلام آباد پولیس کو بلائی گئی تمام سکیورٹی کے کھانے رہائش اور دیگر اخراجات کی مد میں پچاس کروڑ سے زائد کے فنڈز درکار ہے۔
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی اتحادی جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ کو فائرنگ کیس پر بریفنگ
دوسری جانب وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے اتحادی جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ کو فائرنگ کیس پر بریفنگ دی ،وفاقی وزراء اور اتحادی ارکان اسمبلی بھی اجلاس میں شریک ہوئے،رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق نوید کے علاوہ کوئی دوسرا شوٹر نہیں تھا ،معظم کو لگنے والا فائر ایس ایم جی کا تھا جو کسی سیکیورٹی گارڈ کا ہو سکتا ہے ،عمران خان کا دوسرے شوٹر کا دعوہ غلط ہے ،عمران خان کا 4 فائر لگنے کا دعوہ بھی جھوٹا ہے اس کی مکمل تفتیش ہونی چاہیے۔
اجلاس میں شریک ارکان اسمبلی نے عمران خان کے مختلف ٹیسٹ نہ ہونے پر سوالات اٹھائے، بریفنگ میں بتایا گیا کہ تحقیقات کے مطابق نوید کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق ہے نہ ہی کسی کہ پشت پناہی حاصل ہے ،دہشتگردی کی اطلاعات تھیں، پنجاب حکومت کو آگاہ کر دیا گیا تھا ۔
وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ عمران خان مسلسل اداروں کیخلاف ایک منظم مہم چلا رہا ہے ،اجلاس میں عمران خان کا ریاست مخالف اور اداروں کیخلاف مہم کے معاملے پر قومی اسمبلی میں بحث کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے،قومی اسمبلی میں عمران خان کے معاملے پر کارروائی کیلیے حکمت عملی مرتب کی جائے گی ۔