(مادھولعل حسین)دنیاپور محبت اور نفرت کے حسین امتزاج پر مبنی ایک ایسا ڈرامہ ہےجس میں معاشرے کی حقیقی الفاظ میں عکاسی کی گئی ہے، ڈرامہ کی منفرد کہانی شائقین کو اپنی طرف راغب کرنے میں کامیاب ہوئی ہے، گدی نشینی کو حاصل کرنے کی جدوجہد اور حصول کے لئے کیے جانے والے تمام مظالم کی صحیح الفاظ میں ترجمانی کرتی کہانی بتاتی ہے کہ کس طرح ایک انسان لالچ میں تمام رشتوں کو کھو دیتا ہے اور آخر میں خالی ہاتھوں کے ساتھ پچھتاوے کا دل پر بوجھ لئے آہ بھرنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔
دنیاپور نجی ٹی وی پر نشر ہونے والا ایک ڈرامہ ہے جو نجی ٹی وی کا ایک میگا پروجیکٹ ہے، اسے ڈرامے کو ردین شاہ نے قلم بند کیا ہے جبکہ شاہد شفات نے اس کی ہدایتکاری کی ہے، یہ ایک ملٹی سٹارر ڈرامہ ہے جس کے لیڈ رولز میں نعمان اعجاز، خوشحال خان، رمشہ خان اور سمیع خان شامل ہیں، نعمان اعجاز نوروز آدم، سمیع خان میر حسن، خوشحال خان شاہمیر آدم جبکہ رمشہ خان عینا دلاویز کا کردار ادا کر رہی ہیں۔
ڈرامے کی کہانی میں محبت، نفرت، دشمنی اور بدلتے حالات کو دیکھایا گیاہے، ڈرامے کہ کہانی دو خاندانوں آدموں اور نوابوں پر مبنی ہے، دونوں خاندان دنیاپور پر حکومت کرنا چاہتے ہیں، ڈرامے کی نشر کی گئی 7 اقساط میں دیکھایا گیا ہے کہ دنیاپور کا کنٹرول آدموں کے پاس ہوتا ہے جو انہوں نے نوابوں سے چھینا ہوتا ہے اور اس میں نواب کے تین بیٹے جان کی بازی ہار چکے ہوتے ہیں، نواب دنیا پور اور بیٹوں کی موت کا بدلہ لینے کے لئے بےتاب ہوتا ہے، نوروز آدم کا بیٹا نیاب آدم گرم دماغ کا ہوتا ہے اور نوابوں کے حملہ کرنے پر نہ آؤ دیکھتا ہے نہ تاؤ اور جوابی کاروائی کے لئے ان پر حمہ کرتا ہے مگر تقدیر اس کے خلاف ہوتی ہے، وہ پکڑا جاتا ہے اور پھر بہن کی شادی نواب سے کرانے کے بدلے میں رہا ہونے جارہاہوتا ہے کہ اسی اثناء میں نواب کے بیٹے کے ساتھ مارا جاتا ہےاور یہیں سے دنیاپور کے حالات نوابوں کے ہاتھوں سے نکلنا شروع ہوجاتے ہیں اور ان پر زمین تنگ کردی جاتی ہے۔
دیکھایا گیا ہے کہ کس طرح پولیس اپنے مفاد کے لئے کام کرتی ہے، ںوروز آدم کو پکڑ کر جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جاتا ہے، دوسری طرف پولیس کا بڑا آفیسر نوروز آدم کے بھائی کے ساتھ ہاتھ ملا لیتا ہے اور نوروز کو مارنے کے منصوبے پر کام کرنا شروع ہوجاتا ہے، میرحسن ایک ایماندار ایس ایچ او ہوتا ہے جو نوکری کو اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے مگر وہ اس بات سے بے خبر ہوتا ہے کہ اعلیٰ حکام اپنے مفاد کے لئے یہ سب کر رہے ہوتے ہیں، دوسری طرف نوروز آدم کا چھوٹا بیٹا شاہمیر جو دنیاپور چھوڑ کر جانا چاہتا تھا اور لڑائی جھگڑے سے سخت نفرت کرتا تھا وہ خاندان پر ہوتے مظالم کی وجہ سے ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہوجاتا ہے اور ادھر نواب کی بیٹی عینا دلاویز جسے دنیاپور کی مٹی سے نفرت تھی وہ بھی بھائی کی موت پر گدی پر بیٹھ جاتی ہے۔
اس کے بعد اب کہانی نے رومانوی رخ موڑلینا ہے، اب دیکھنا ہے کہ آنے والی اقساط میں شاہمیر کس طرح حالات کو لے کر چلتا ہے? ان کی کہانی محبت تک کا سفر کیسے طے کرتی ہے؟ دوسری طرف عینا دلاویز کس طرح اپنے باپ نواب دلاویز کی پرانی سوچ کو ختم کرکے دنیاپور کو ایک پرامن جگہ بناتی ہے؟