علیمہ خان، عظمیٰ خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
عظمیٰ خان اور علیمہ خان کو ڈی چوک پر احتجاج کرنے کے کیس ایک روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر اےٹی سی پیش کیا گیا،اے ٹی سی جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے آغاز میں پراسیکیوٹر راجا نوید نے عظمیٰ خان اور علیمہ خان کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کارکنان کو میگا فون پر احتجاج کرنے کی ترغیب دی، پولیس پر پتھراؤ کرنے کا کہا جس سے اہلکار زخمی ہوئے، ان دونوں سے موبائل فونز برآمد کرنے ہیں جن سے ویڈیوز بنائی گئیں،پراسیکیوٹر نے کہا کہ میگا فون ملزمان سے برآمد کر لیا گیا ہے، ایک مکمل منصوبہ بندی کے تحت اشتعال پھیلایا گیا، سازش کی گئی۔
وکیل فیصل چودھری نے کہا کہ عظمیٰ خان اور علیمہ خان نہتی تھیں، ہاتھ میں کچھ نہیں تھا، ان کو حبس بےجا میں رکھا گیا، 24 گھنٹوں کے اندر عدالت پیش نہیں کیا گیا، وہ بانیٔ پی ٹی آئی کی بہنیں ہیں، کیس سیاسی نوعیت کا ہے۔
وکیل فیصل چوہدری نے عظمیٰ خان اور علیمہ خان کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عظمیٰ خان، علیمہ خان کو 4 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا، دو روز کہاں رکھا گیا؟ بانی پی ٹی آئی، ان کی اہلیہ اور بھانجا جیل میں ہے، فیملی کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، تمام خواتین ملزمان کو جوڈیشل کیا گیا سوائے عظمیٰ خان اور علیمہ خان کے، جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے سوال کیا کہ کیا عظمیٰ خان اور علیمہ خان سے کچھ برآمد ہوا ہے؟
پراسیکیوٹر نے کہا کہ عظمیٰ اور علیمہ خان تھانہ آبپارہ میں ایک اور درج مقدمے میں نامزد ہیں۔
بعدازاں عدالت نے علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔