حماس کے خلاف جنگ نے اسرائیل کو دیوالیہ کر دیا

غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کو یومیہ تقریباً 24 کروڑ ڈالرز کا خرچ برداشت کرنا پڑ رہا ہے ،امریکی میڈیا

Oct 08, 2024 | 14:59:PM

Azhar Thiraj

(اظہر تھراج)حماس کے خلاف جنگ نے اسرائیل کو دیوالیہ کر دیا ، غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل کو بھاری جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کو یومیہ تقریباً 24 کروڑ ڈالرز کا خرچ برداشت کرنا پڑ رہا ہے ، ٹورازم انڈسٹری اسرائیلی معیشت میں 10 فیصد حصہ ڈالتی ہے لیکن جنگ کے بعد ملک میں سیاحوں کے نہ آنے کی وجہ سے اس مد میں ہونیوالا نقصان اسکے علاوہ ہے ۔
خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق براؤن یونیورسٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد سے امریکا اسرائیل کو 17 اعشاریہ 9 ارب ڈالر امداد فراہم کر چکا ہے ، یہ ایک سال کے دوران اسرائیل کو دی جانے والی سب سے بڑی فوجی امداد ہے ، رپورٹ کے مطابق اسرائل کو دی گئی امداد کے علاوہ خطے میں امریکی فوجی آپریشن پر مزید 4 اعشاریہ آٹھ چھ ارب ڈالر الگ سے خرچ ہوئے ہیں جس میں یمنی حوثیوں کی طرف سے تجارتی جہاز رانی پر حملوں کو روکنے کے لیے بحری اخراجات بھی شامل ہیں۔

 غزہ جنگ شروع ہونے سے پہلے مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجیوں کی تعداد 34000 تھی جو اب 43000 کے قریب ہے جس کی وجہ سے اخراجات بڑھے ہیں، مالی اخراجات کا حساب ہارورڈ کے جان ایف کینیڈی اسکول آف گورنمنٹ کی پروفیسر لنڈا جے بلمز اور ساتھی محققین ولیم ڈی ہارٹنگ اور اسٹیفن سیملر نے لگایا ہے جو 11 ستمبر 2001 کے بعد سے امریکی جنگوں اور حملوں کا تجزیہ کرتے ہیں ،،، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1948 میں اپنے قیام کے بعد سے اسرائیل امریکی فوجی امداد کا سب سے بڑا وصول کنندہ ہے جس نے 1959 سے اب تک 251 اعشاریہ 2 ارب ڈالر وصول کیے ہیں۔
دوسری جانب حماس کے القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ کا کہنا ہے کہ ہم نے طویل جنگ لڑنے کا انتخاب کیا ہے جو دشمن کے لیے تکلیف دہ اور مہنگی ثابت ہو گی ، اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے طوفان الاقصیٰ کا ایک سال مکمل ہونے پر الجزیرہ پر نشر ہونے والے ویڈیو بیان میں کہا کہ ہم نے طوفان الاقصیٰ تب شروع کیا جب مسجد اقصیٰ کی سلامتی انتہائی خطرناک مرحلے پر پہنچ گئی تھی ۔

ضرورپڑھیں:ایران،اسرائیل جنگ،کون کتنا طاقتور ہے؟

 ابو عبیدہ نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں ایک بڑے حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا لیکن طوفان الاقصیٰ کے ذریعے ہم دشمن پر پہلے ہی حملہ آور ہو گئے ، یہ دور جدید کا سب سے کامیاب کمانڈو آپریشن تھا جس میں دشمن کو ذلت آمیز شکست ہوئی ،ابو عبیدہ نے کہا کہ غزہ میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کو طویل عرصے تک قید رکھا جا سکتا ہے اور انکی قسمت اسرائیلی حکومت کے اقدامات سے منسلک ہے ،،، غزہ میں جنگ جتنی دیر جاری رہے گی یرغمالیوں کے لیے اتنا ہی زیادہ خطرہ ہو گا۔

القسام بریگیڈ کے ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کا حملہ مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اسرائیلی مبینہ خلاف ورزیوں، بستیوں کی توسیع، فلسطینی سکیورٹی قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی اور غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کا ردعمل تھا ، ابوعبیدہ نے حزب اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپ کی ثابت قدمی اور جرات پر یقین ہے کہ آپ صہیونی دشمن کو بھاری نقصان پہنچانے میں کامیاب ہوں گے۔

یاد رہے  7 اکتوبر 2023کو شروع ہونے والی غزہ جنگ کو آج ایک سال مکمل ہوگیا ہے اور اب یہ جنگ غزہ اور  اسرائیلی سے نکل کر لبنان تک پھیل گئی ہے جب کہ اس جنگ کے نتیجے میں ایران، شام، عراق اور یمن پر بھی اسرائیل نے حملے کیے اور ان ممالک سےبھی اسرائیل پر حملے ہوئے۔ 

اب تک غزہ کے 20  لاکھ فلسطینی بے گھر ہیں جب کہ اسرائیل کے شمالی علاقوں میں میں رہنے والے تقریباً 2 لاکھ کے قریب اسرائیلی بھی یا تو بے گھر ہیں اور گھروں میں محصور ہیں۔ 

مزیدخبریں