(عامر شہزاد) کے پی ہاؤس سے کیسے فرار ہوا، کہاں چھپا اور کے پی اسمبلی تک کیسے پہنچا؟ خیبر پختونخوا اسبملی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور نے سارا قصہ بیان کر دیا۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے خیبر پختونخوا اسمبلی میں جذباتی خطاب کرتے ہوئے پیڈ صحافیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صحافی ان کے بیانات کو غلط طریقے سے پیش کر رہے ہیں اور انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چار گھنٹے تک غائب رہا اور یہ لوگ مجھے ڈھونڈتے رہے، اس دوران میری ذاتی و سرکاری گاڑیاں لے جائی گئیں اور ٹائر پھاڑ دیے گئے، گاڑی میں پمپ سے تیل ڈلوایا جس کی رسید موجود ہے، میں شانگلہ، سوات، نوشہرہ، اور چارسدہ سے ہوتے ہوئے پشاور پہنچا۔
علی امین گنڈاپور نے صوبے کی صورتحال کو ’فسطائیت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حالت ہے اس صوبے کی، ہمارے نظریاتی لوگوں کو کچھ منافق استعمال کر رہے ہیں، انہوں نے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ڈی پی او ہری پور اپنے چھوٹے بچوں کی وجہ سے ڈرا ہوا تھا۔
اپنی تقریر میں علی امین گنڈاپور نے اسلام کی تعلیمات پر زور دیا کہ اسلام نے ہمیشہ انسانیت کا درس دیا ہے، انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کو کہاں لا کھڑا کیا ہے۔
فوج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بانی پی ٹی آئی کے مؤقف کی تائید کی کہ ہماری فوج سے کوئی لڑائی نہیں، نہ ہی فوج مخالف ایجنڈا ہے، جو بھی بانی پی ٹی آئی سے منافقت کرے گا، اللہ اس کے خاندان کو غرق کرے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں احتجاج؛ پی ٹی آئی قیادت اور کارکنوں کیخلاف کیے گئے کریک ڈاؤن کی رپورٹ جاری
انہوں نے دھمکی دی کہ اگر آئی جی اسلام آباد کو نہیں ہٹایا گیا تو ہم اسلام آباد پر دھاوا بولیں گے، آخر میں انہوں نے اعلان کیا کہ ہمارے جتنے بھی ورکرز گرفتار کیے گئے ہیں، سب کو رہا کروائیں گے۔