ججز پر اعتراض عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار،آڈیو لیکس کمیشن پر حکومتی اعتراض کا تحریری فیصلہ جاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(امانت گشکوری) مبینہ آڈیو لیکس کمیشن پرحکومتی اعتراض سے متعلق سپریم کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججز پر اعتراض عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے ، 32 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے تحریر کیا، سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ بنچ پر حکومتی اعتراض سے متعلق ہے،حکومت کی ججز پر اعتراض کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ عدالتی بینچ نے کیس کی 2 سماعتیں کیں اور آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کو کام کرنے سے روک دیا تھا،تاہم سابقہ حکومت نے مفادات کے ٹکراؤ پر تین ججزکی بینچ سےعلیحدگی کے لیے متفرق درخواست دائرکی تھی، حکومت کی جانب سے بینچ میں شامل جن تین ججوں پر اعتراض اٹھایا گیا ان میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل تھے، عدالت نے حکومت کی جانب سے بینچ پر اعتراض کی درخواست پر سماعت کے بعد 6 جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جو تین ماہ بعد آج جمعہ کو جسٹس اعجاز الاحسن نے سنایا۔
یہ بھی پڑھیں:القادر ٹرسٹ ازسر نو رجسٹریشن نہ کرنے کا کیس،فریقین کو جواب جمع کرانے کیلئے مزید وقت مل گیا
سپریم کورٹ نے تین ججز پر حکومتی اعتراض کی متفرق درخواست خارج کردی اور عدالت نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے سابقہ حکومت کے بینچ پر اعتراضات کو عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار دیا،جسٹس اعجاز نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ججز پر اعتراض عدالت پر حملے کے مترادف ہے،سپریم کورٹ اس کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کرے گی۔