بندروں کے بعد دہلی کے 60 ہزار کتے بھارت کے لیے درد سر بن گئے

Sep 08, 2023 | 15:49:PM

(ویب ڈیسک )جی 20 اجلاس سے قبل بھارتی  دارالحکومت دہلی میں60 ہزار آوارہ کتوں کی موجودگی بھارت کیلئے درد سر بن گئی ۔

تفصیلات  کے مطابق جی 20اجلاس 2023 بھارتی شہر نئی دہلی میں9 اور 10 ستمبر کو ہونے جا رہا ہے ، لیکن کچی آبادیاں ، بندر اور اب دارالحکومت میں 60 ہزار  آوارہ کتوں کی بھرمار سے  حکومت شدید پریشان ہے،  ضلعی حکومت کی جانب سے آوارہ کتوں کو پکڑ کر  پناہ گاہوں میں منتقل کر رہے ہیں،دہلی میونسپل کارپوریشن (ایم سی ڈی) کا کہنا ہے کہ آوارہ کتے فوری ضرورت کے تحت ہٹائے جا رہے ہیں ، البتہ ان کا جی 20 اجلاس سے کوئی تعلق نہیں ہے ،سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، دہلی کے قومی دارالحکومت کے علاقے میں 60,000 سے زیادہ آوارہ کتے ہیں۔

 بھارتی اخبار کے مطابق 60 ہزار کتوں کو اکثر اس شہر کے 20 ملین باشندوں میں سے بہت سے لوگوں کی طرف سے کھانا کھلایا جاتا ہے،لیکن کتوں کے شہریوں پر حملے کے واقعات غیر معمولی نہیں ہیں،  جانوروں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیم کا کہنا ہے کہ ایم سی ڈی آوارہ کتوں کو "غیر انسانی طریقے سے" پکڑ رہا ہے بغیر گائیڈ لائنز کے ذریعہ لازمی "نیٹ کیچنگ یا ہینڈ کیچنگ" جیسے طریقوں کا استعمال کیے بغیر، انہوں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ کتوں کو زیادہ بھیڑ اور غیر صحت مند پناہ گاہوں میں لے جایا جا رہا ہے،ایم سی ڈی نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پکڑے گئے کتوں کا سراغ لگایا جا رہا ہے اور جہاں سے انہیں لے جایا گیا تھا وہاں سے واپس چھوڑ دیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے ان کی رہائی کا کوئی ٹائم فریم نہیں دیا ہے۔

G20 سربراہی اجلاس میں امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب، کینیڈا، جاپان اور دیگر ممالک کے عالمی رہنما شرکت کریں گے، ہندوستانی دارالحکومت میں عالمی رہنماؤں کا یہ اب تک کا سب سے بڑا اجتماع ہے،آوارہ کتوں کو ہٹانے سے بھارت میں ایک بحث چھڑ گئی ہے، کچھ لوگ اس اقدام کی حمایت کر رہے ہیں اور کچھ  نے اسے ظالمانہ اور غیر ضروری قرار دے کر تنقید کی، اس اقدام کی حمایت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے مندوبین کی حفاظت کو یقینی بنانا ضروری ہے، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ آوارہ کتے پریشانی کا باعث بن سکتے ہیں اور بیماریاں پھیلا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:آئی جی پنجاب کو گالیوں کے بعد پاگل قرار دیئے گئے کانسٹیبل کا ایک اور کارنامہ

اس اقدام کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ آوارہ کتوں کو پکڑ کر پناہ گاہوں میں لے جانا ظلم ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ آوارہ کتوں کو ہٹانے سے وہ صرف بے گھر ہو جائیں گے اور ان کے لوگوں پر حملہ کرنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ ایم سی ڈی نے کہا ہے کہ وہ جانوروں کی فلاح و بہبود کے گروپوں کے ساتھ مل کر پکڑے گئے کتوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ تاہم، یہ دیکھنا باقی ہے کہ جی 20 سربراہی اجلاس کے بعد کتوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا۔

مزیدخبریں