(24 نیوز) سٹیٹ بینک کی نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں اڑھائی فیصد تک کمی کا امکان ہے۔
سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 12 ستمبر کو گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد کی زیر صدارت کراچی میں ہوگا، جس میں ملک کی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا، اسی اجلاس میں ہی سٹیٹ بینک کی نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان ہو گا، پالیسی ریٹ میں 2 سے اڑھائی فیصد تک کمی کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ 29 جولائی کو گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے شرح سود میں کمی اعلان کیا تھا جس کے بعد موجودہ شرح سود 19 اعشاریہ 5 فیصد پر ہے، دوسری جانب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افراط زر کی شرح تقریباً 3 سال کی کم ترین سطح 9.6 فیصد پر آنے کے بعد پالیسی ریٹ میں 2 سے اڑھائی فیصد تک کمی کا امکان ہے۔
قبل ازیں 10 جون کو سٹیٹ بینک نے شرح سود میں 4 سال بعد کمی کا اعلان کرتے ہوئے اسے 1.5 فیصد کم کرنے کا اعلان کیا تھا، 29 اپریل کو سٹیٹ بینک نے ایک بار پھر شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
مانیٹری پالیسی کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اہم مثبت حقیقی شرح سود کے ساتھ موجودہ مانیٹری پالیسی کا تسلسل ضروری ہے تاکہ ستمبر 2025 تک مہنگائی کی شرح کو 5 سے 7 فیصد کے ہدف تک کم کیا جائے۔
18 مارچ کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے پالیسی ریٹ (شرح سود) کو مسلسل چھٹی بار 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ 29 جنوری کو سٹیٹ بینک نے اگلے دو ماہ کے لیے نئی مانٹیری پالیسی کا اعلان کیا جس میں شرح سود کو مسلسل پانچویں بار 22 فیصد پر برقرار رکھا گیا، 12 دسمبر کو بھی سٹیٹ بینک نے شرح سود کو 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، 14 ستمبر کو بھی سٹیٹ بینک نے شرح سود مسلسل 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ملکی معیشت کیلئے بری خبر آ گئی
واضح رہے کہ شرح سود برقرار رکھنے کا یہ تسلسل 30 جولائی اور 26 جون 2023 کو بھی برقرار رہا تھا جب سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے ہنگامی اجلاس میں پالیسی ریٹ 100 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 22 فیصد کر دیا تھا۔