حلف اٹھانے والے ہر شخص پر آئین کی پابندی لازم ہے، جسٹس فائز عیسیٰ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)سپرکورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ آئین پر حلف اٹھانے والے ہر شخص پر آئین کی پابندی لازم ہے، اگرحلف پر پوری طرح عمل نہیں کریں گے تو مسائل بڑھتے جائیں گے ،ایک صاحب آتے ہیں آئین ادھر کر دیتے دوسرے آتے تو ادھر کر دیتے،ہم بتا دیں کہ آئین کے ساتھ غداری نہیں کی جا سکتی۔
ہائیکورٹ بار کے زیر اہتمام ”بنیادی حقوق اور آئین“ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ کسی بھی سکول میں آئین پاکستان پڑھایا جاتا ہے، امریکا کے سکولوں میں آئین سکھایا جاتا تھا تاکہ کم عمر سے ہی طلبا کو آئین کا معلوم ہو۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ اسلام نے مزدوروں کے تحفظ پر خصوصی زور دیا ہے،مزدور کا پسینہ خشک ہونے سے قبل اس کو اس کا معاوضہ دیا جائے، بدگمانی سے بھی بچنا چاہیے اور ایک دوسرے سے حسد اور بغض نہیں کرنا چاہیے۔
قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ دفعہ 24 کے مطابق کسی کو زبردستی اس کے مال سے محروم نہیں کیا جائےگا، دفعہ 26،27،28 امتیازی سلوک کے مختلف پہلوﺅں کی ممانعت کرتی اور تحفظ دیتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارے ہاں ایک بری بات ہے کہ ہم صفائی کرنے والوں کواچھی نظر سے نہیں دیکھتے،دریائے سندھ دیکھا جائے تو اس میں کوڑا کرکٹ نظر آئے گا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اسلامی نظام آ چکا ہے اب صرف اس پر عمل کرنے کی دیر ہے، آئین کو زندہ اورآئین پر عمل کرانا ہمارے فرائض میں شامل ہے کیونکہ معاشرہ ہر طرح زندہ رہ سکتا تاہم عدل کے بغیر نہیں زندہ رہ سکتا۔
قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر ہم جھوٹ بولنا چھوڑ دیں تو دیگر برے کام بھی ہم سے چھوٹ جائیں گے، مرد سے اس کی آمدن نہیں پوچھی جاسکتی، مجھ سے پوچھ سکتے ہیں کیونکہ میں پبلک آفس ہولڈر ہوں۔قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اسلام کا نظام برابری کا ہے جس میں تمام انسان برابر ہیں، سوال پوچھتا ہوں کہ پاکستان میں سو فیصد لیٹریسی ریٹ کیوں نہیں ہے؟میں مغرب کی مثال نہیں دیتا مگر سری لنکا میں بھی تو لٹریسی ریٹ سو فیصد ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پاکستان کے آئین کو 50 سال ہونے کو ہیں، قائد اعظم نے کہا تھا کہ پاکستان کا آئین جمہوری ہوگا اور اسلامی قوانین پر مبنی ہوگا، قائد اعظم نے فرمایا کہ اسلام میں سب برابر ہیں اور عدل و انصاف کا بول بالا ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین ہر شہری کو تحفظ دیتا ہے چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق کیوں نہ رکھتا ہو، مسلم لیگ کا جھنڈا سبز اور اس پر چاند اور تارا تھا لیکن پاکستان کے جھنڈے میں سفید پٹی بھی ہے، پاکستان کے جھنڈے میں سفید رنگ اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے لہٰذا مسلمان کا فرض ہے کہ وہ اقلیتوں کو بھی انصاف مہیا کرے۔
انہوں نے کہاکہ اگر آئین کو ہٹا دیں تو وفاق بھی ٹوٹ جاتا ہے اور پاکستانیت بھی ختم ہو جاتی ہے، آئین کا تحفظ کرنا ہر پاکستانی پر لازم ہے اس لیے اس کا تحفظ کریں، ہمارے آئین کی بنیاد اس بات پر رکھی گئی کہ پورے عالم پر اختیار اللہ کا ہے، آئین میں کہا گیا ہے کہ اقلیتوں کو زندگی جینے کے مکمل مواقع دیئے جائیں گے۔سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ قرآن مجید میں آزاد انسان کو غلام بنانے کی اجازت نہیں دی گئی، اسلام میں جبری مشقت کی کوئی اجازت نہیں ہے، اسلام نے مزدوروں کے تحفظ پر خصوصی زور دیا ہے، اسلام میں ہے کہ مزدور کا پسینہ خشک ہونے سے قبل اس کو اس کا معاوضہ دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین اور اسلام بالکل ساتھ ساتھ چل رہے ہیں، گھر کی رازداری کے حوالے سے بھی کئی آیات اور احادیث ہیں، بدگمانی سے بھی بچنا چاہیے اور ایک دوسرے سے حسد اور بغض نہیں کرنا چاہیے۔اس تقریب کے موقع پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جانب سے شیلڈ بھی دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ حرا مانی شوبز میں آنے سے پہلے کیا کرتی تھیں۔۔خود ہی بتا دیا