بھارتی پولیس جو مرضی کرے۔۔۔۔مقبوضہ کشمیر میں میڈیا پر پابندیاں مزید سخت

Apr 09, 2021 | 21:46:PM


 (24نیوز)مقبوضہ کشمیر میں پولیس نے صحافیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ خطے میں بھارت کی جابرانہ حکومت کی مخالفت اور احتجاج کرنے والوں سے مقابلوں کی براہ راست کوریج سے باز رہیں کیونکہ اسے ان کے فرائض میں مداخلت کے مترادف تصور کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر گرفت مزید مضبوط کرنے کے لئے 2019 میں اس کی آئینی خودمختاری کو ختم کردیا تھا جس کے بعد امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے بڑی تعداد پولیس اور فوج کو تعینات کردیا گیا تھا۔
بھارت نے خطے کو مزید مضبوطی سے ملک میں ڈھیر کرنے کے لئے سن 2019 میں اپنی آئینی خودمختاری کو کالعدم قرار دینے کے بعد مقبوضہ خطے میں قیام امن کے لئے ہزاروں پولیس اور فوجیوں کو تعینات کیا ہے۔رواں ہفتے جاری کیے گئے حکمنامے میں مقبوضہ کشمیر کے پولیس کے سربراہ نے وادی میں مظاہرہ اور احتجاج کے ساتھ ساتھ مختلف پولیس کارروائیوں کی کوریج کرنے والوں کے لیے نئی ہدایات جاری کی ہیں۔
پولیس کے سربراہ وجے کمار نے کہا کہ کوئی بھی ایسا مواد چلانے یا نشر کرنے کی اجازت نہیں ہو گی جس میں تشدد کو ہوا دی جائے، جس سے امن و امان خراب ہو یا جو ملک دشمن جذبات کو ہوا دے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کو یہ مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ وادی میں ہونے والے پولیس مقابلوں یا کسی بھی ایسی صورتحال سے دور رہیں جو امن و امان کے لئے چیلنج ہو اور اس طرح کی چیزوں کی براہ راست کوریج نہ کریں۔
وجے کمار نے کہا کہ صحافیوں کی آزادی اظہار رائے چند پابندیوں سے مشروط ہے تاکہ دوسروں کی زندگیاں خطرے میں نہ پڑیں اور قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو۔انہوں نے دوٹوک الفاظ میں صحافیوں کو خبردار کیا کہ وہ پولیس مقابلوں کے مقام پر پولیس اور سکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ ذمے داری میں مداخلت نہ کریں۔
 یہ بھی پڑھیں۔

مزیدخبریں