بھارت کے ساتھ مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا ،پاکستان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) پاکستان نے ایک بار مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے مارائے عدالت قتل اور بھارتی فورسز کی جارحیت پر سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ ، عالمی برادری اور بین الاقوامی میڈیا کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھائے ،پاکستان بات چیت کا انکاری نہیں ،عالمی برادری دونوں ممالک کے مابین موجود تنازعہ کو مدنظر رکھتے ہوئے بات چیت کرے،بات چیت سے ہی مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے،مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں ہے۔
جمعہ کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ روسی وزیر خارجہ نے پاکستان کا دورہ کیا،اس دور ان وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقاتیں کیں جن میں باہمی تعلقات اور علاقائی سلامتی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان میں قیامِ امن کیلئے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ بنگلہ دیش کی طرف سے دسویں ڈی ایٹ کانفرنس ورچوئل منعقد کی گئی جس میں وزیراعظم عمران خان نے شرکت کی،کانفرنس میں کرونا وبا عالمی معاشی صورتحال اور بیروزگاری پر وزیراعظم نے بات کی،وزیرخارجہ نے ڈی ایٹ وزراءکونسل اجلاس میں شرکت کی۔ انہوںنے بتایاکہ پاکستان اور چین کے درمیان ڈائریکٹر جنرل سطح پر مذاکرات ہوئے،مذاکرات میں اقوام متحدہ کے بین الاقوامی معاملات میں کردار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترجمان نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں دس کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا،سات کشمیریوں کو صرف ایک روز میں ہی قتل کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اقوام متحدہ اور عالمی برادری اور عالمی میڈیا سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس پر آواز اٹھائے۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں ابھی بھی غیر قانونی محاصرہ جاری ہے۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ میں پاکستانی سفیر اسد مجید بہتر کام کر رہے ہیں،انہیں بدلنے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ پاکستان کی خبریں دیکھی ہیں،ابھی یہ اطلاعات مکمل معلومات پر مبنی نہیں۔
ترجمان نے کہاکہ متحدہ عرب امارات کی طرف سے پاکستانی ویزوں پر پابندی کے حوالے سے ان سے رابطے میں ہیں۔انہوں نے کہاکہ سپیکر قومی اسمبلی کے دور ہ افغانستان میں افغان سپیکر کے ساتھ معاملات طے شدہ تھے،پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں پارلیمانی تعاون بہت اہم ہے،ہمیں یہی بتایا گیا کہ کابل ائیرپورٹ سیکیورٹی وجوہات پر بند تھا۔انہوںنے کہاکہ افغان امن عمل اس وقت ایک اہم مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔
ایک سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا،ہم سمجھتے ہیں عالمی برادری دونوں ممالک کے مابین موجود تنازعہ کو مدنظر رکھتے ہوئے بات چیت کرے،بھارت کی طرف سے قیدیوں کی رہائی میں ہمیشہ تاخیر کی جاتی ہے ،پاکستان کا موقف ہے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہائی جلد از جلد ہونی چاہئے،بھارت کی جانب سے پاکستانی قیدیوں کی رہائی پر جب بھی تاخیر کی جاتی ہے ہم ان سے رابطے کرتے ہیں،دونوں ممالک کے درمیان جنگوں کے دوران بھی بات چیت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ بات چیت سے ہی مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم بھارت سے بات چیت کرنے کے لئے تیار ہیں،بات با معنی ہونی چاہیے اور بنیادی تنازعات پر ہونی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ دنیا بھر میں ریاستوں کے آپس میں بات چیت کے مختلف طریقے ہوتے ہیں،پاکستان دیکھ رہا ہے آیا بھارت سے بات چیت ہونی چاہیے کہ نہیں انہوںنے کہاکہ امن اور مسائل کے حل کے لئے بات چیت ضروری ہے ،وزیراعظم نے کہا بھارت ایک قدم بڑھائے پاکستان 2 قدم بڑھائے گا ،پاکستان اور بھارت کے مابین سب سے بڑا مسئلہ کشمیر ہے ،پاکستان چاہتا ہے بھارت سے بامعنی مذاکرات ہوں ،موضوںحالات کے لئے بھارت کو 5اگست 2019 کے اقدامات واپس لینا ہونگے،پاکستان اور بھارت میں ہائی کمشنرز کی تعیناتیوں کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ کلبھوشن جادیو کا کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔ عشائیہ میں28ارکان کی شرکت۔۔جہانگیر ترین نے اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کر دیا