(ویب ڈیسک)چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ انسانی جان بچانے کے لیے گردہ، جگر اور خون کا عطیہ دینا شریعت کے مطابق جائز ہےجبکہ مرنے کے بعد بھی اعضاء عطیہ کیے جا سکتے ہیں بشرطیکہ قریبی رشتہ دار اور ورثا اجازت دیں۔
مقامی اخبارکودیئے گئے خصوصی انٹرویو میں علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا کہ ایسے عطیات اسلامی تعلیمات کے منافی نہیں اور ان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے، زندہ افراد کی جانب سے اعضاء عطیہ کرنا شریعت میں حرام نہیں ہے کیونکہ اسلام انسانی جان کی حفاظت کو مقدم رکھتا ہے اور زندگی بچانے کے لیے ایسے اقدامات کی اجازت دیتا ہے۔
علامہ راغب حسین نعیمی نے کہا کہ دماغی موت کے شکار مریضوں کے قریبی رشتہ دار اور ورثاء شریعت کے مطابق ان کے اعضا عطیہ کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں تاکہ دیگر افراد کی زندگیاں بچائی جا سکیں، وفات کے بعد کسی فرد کو اپنے جسم پر کوئی اختیار حاصل نہیں رہتا، اس لیے اس کی زندگی میں دی گئی وصیت کا شرعی اعتبار نہیں ہوتا، فیصلہ اہلِ خانہ کی رضامندی سے ہونا چاہیے۔
علامہ راغب نعیمی نے مزیدکہا کہ لاوارث یا دماغی طور پر مردہ افراد کے معاملے میں ریاست شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے فیصلہ کر سکتی ہے، بشرطیکہ یہ عمل شفاف ہو، جسم کے ساتھ احترام کا سلوک کیا جائے، اور تدفین باوقار انداز میں کی جائے،ایسے افراد کی قبروں کی نشاندہی کی جائے اور ان کے انسانی جانوں کے لیے دیے گئے عطیے کو تسلیم کیا جائے۔
رضاکارانہ خون عطیہ کرنے کے حوالے سے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ خون کا عطیہ شریعت کے مطابق جائز اور قابلِ تحسین عمل ہے کیونکہ خون قدرتی طور پر دوبارہ پیدا ہو جاتا ہے،خون صرف انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت عطیہ کیا جانا چاہیے، اور اس پر کسی قسم کا انعام، مالی فائدہ یا مراعات حاصل کرنا اسلامی اصولوں کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ خون کی اسکریننگ، جمع کرنے اور منتقلی کے اخراجات مریض یا اس کے اہلِ خانہ برداشت کر سکتے ہیں اور اس پر شریعت میں کوئی پابندی نہیں۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے حیاتیاتی مصنوعات کے استعمال سے متعلق کہا کہ اگر یہ مصنوعات حلال جانوروں یا جائز مخلوقات سے تیار کی گئی ہوں تو ان کا علاج میں استعمال درست ہے تاہم اگر ان کا ماخذ حرام جانور ہوں تو ان کا استعمال جائز نہیں، 2022 اور 2023 میں جن مریضوں میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سور کے دل پیوند کیے گئے، وہ شریعت کے مطابق قابلِ قبول نہیں کیونکہ سور اسلام میں ناپاک اور حرام جانور ہے۔
ہیومن ملک بینک سے متعلق سوال پر علامہ نعیمی نے بتایا کہ اسے اب "ہیومن ملک رجسٹری" کا نام دیا گیا ہے اور اسلامی نظریاتی کونسل اس پر غور کر رہی ہے،تمام اراکین نے اپنے اپنے مکتبِ فکر کے مطابق اپنی رائے دے دی ہے اور یہ ایک حساس معاملہ ہے جس پر مکمل غور و خوض کے بعد ایسا فیصلہ کیا جائے گا جو شریعت کے مطابق ہو اور انسانی جانوں کا تحفظ بھی یقینی بنایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:وزارت حج نے اندرون و بیرون ممالک کے عازمین کو خبردار کردیا
واضح رہے کہ پاکستان میں اس وقت ہزاروں افراد گردے، جگر، دل اور قرنیہ کی خرابی میں مبتلا ہیں،اس وقت پاکستان آنکھوں کے قرنیہ سری لنکا سے حاصل کرتا ہے جبکہ دل کی پیوندکاری کے لیے مریض بھارت کا رخ کرتے ہیں کیونکہ ملک میں مرنے کے بعد دل عطیہ کرنے کا رواج نہیں ہے۔