رائے بُلار بھٹی کے 18ویں پشت کے وارث
تحریر: رائے فیصل رشید بھٹی

Stay tuned with 24 News HD Android App

تلونڈی رائے بھوئے – ننکانہ صاحب کی بھولی بسری ابتدا ؛
موجودہ دور کے پنجاب، پاکستان میں واقع شہر ننکانہ صاحب سے صرف 5 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک تاریخی اور مقدس مقام واقع ہے جسے "تلونڈی رائے بھوئے" کہا جاتا ہے،یہ وہی آبائی زمین ہے جہاں رائے بُلار بھٹی کا دربار اور جاگیر تھی، وہ عظیم مسلمان زمیندار جنہوں نے بابا نانک کی روحانی عظمت کو پہچانا۔
آج جہاں ننکانہ صاحب کو سکھ مذہب کا روحانی مرکز سمجھا جاتا ہے، وہاں بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ بابا گرونانک دیو جی کی ابتدائی زندگی کے کئی اہم واقعات جس جگہ پیش آئے، وہ اصل میں موجودہ شہر کی حدود سے باہر واقع تھی، آج وہ قدیم زمین وقت اور جدیدیت کے نیچے دب چکی ہے۔
رائے بُلار – ایک عظیم شخصیت؛
رائے بُلار بھٹی تلونڈی کے سردار اور اپنے وقت کے معزز مسلمان نواب تھے، مذہبی اختلافات کے باوجود وہ بابا نانک کے اولین عقیدت مندوں میں شامل تھے، جب انہوں نے نانک کے معجزات دیکھے، جیسے کہ سانپ کا سایہ کرنا یا "ساچا سودا" واقعہ – تو وہ جان گئے کہ یہ ایک روحانی ہستی ہے جو انسانیت کی رہنمائی کے لیے آئی ہے۔
بابا نانک کے ایک خدا پر یقین اور عام لوگوں سے محبت نے رائے بُلار کو اتنا متاثر کیا کہ انہوں نے اپنی جاگیر کا ایک بڑا حصہ (18,500 ایکڑ) انہیں عطیہ کر دیا ،ذاتی استعمال کے لیے نہیں بلکہ عوام کی بھلائی کے لیے۔
وہ زلزلہ جس نے ایک ورثے کو دفن کر دیا؛
سن 1668 میں ایک شدید زلزلے نے پورے پنجاب کو ہلا کر رکھ دیا،اندازہ ہے کہ اس کی شدت 7.6 تھی اور اس نے ہزاروں جانیں لیں،یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اسی زلزلے کے دوران تلونڈی رائے بھوئے کی اصل جاگیر، دربار اور عمارتیں تباہ ہو گئیں،وقت کے ساتھ ساتھ ان کے آثار مٹی تلے دفن ہو گئے اور آج وہاں تقریباً 200 گھروں پر مشتمل ایک چھوٹا سا گاؤں آباد ہے،اگرچہ دنیا آج ننکانہ صاحب کو بابا نانک کی زندگی کا مرکز سمجھتی ہے مگر اصل آبائی مقام شہر سے باہر خاموشی سے اپنی کہانیاں مٹی کے نیچے چھپائے بیٹھا ہے۔
تلونڈی سے ننکانہ صاحب تک؛
رائے بُلار بھٹی کی جاگیر جو کہ 18,500 ایکڑ پر مشتمل تھی، اب متروکہ وقف املاک بورڈ (ETPB) کے تحت آتی ہے اور اس میں موجودہ ننکانہ صاحب شہر اور 40 سے زائد دیہات شامل ہیں،یہ زمین تلونڈی رائے بھوئے کی اصل جاگیر کا حصہ تھی اور تلونڈی والا حصہ آج بھی رائے بُلار کے خاندان کے پاس ہے۔
بابا نانک کے والد کالو میہتا، رائے بُلار کی جاگیر کے منتظم تھے، جنہیں خاص طور پر ڈیرا غاضی خان سے بلایا گیا تاکہ وہ رائے بھوئے خان بھٹی (رائے بُلار کے والد) کی وفات کے بعد اس جاگیر کا خیال رکھ سکھیں۔
تلونڈی رائے بھوئے وہ اصل قصبہ اور دربار تھا جہاں سے رائے بُلار حکومت کرتے تھے، جب کہ موجودہ ننکانہ صاحب وہ علاقہ ہے جو بابا نانک جی کو عطیہ کیا گی،رائے بُلار نے جب اپنی جاگیر کو2 حصوں میں تقسیم کیا تو انہوں نے وہ حصہ اپنے پاس رکھا جہاں ان کے خاندان کا گاؤں اور دربار تھا، بابا نانک کو جو زمین دی گئی اس میں وہ علاقہ شامل تھا جہاں جاگیر کے ملازمین، جیسے کہ کالو میہتا، رہتے تھے ،یہ زمین عوامی فلاح کے لیے وقف کر دی گئی۔
1947 میں تقسیم کے وقت ننکانہ میں رہنے والے تقریباً تمام ہندو اور سکھ بھارت منتقل ہو گئے، ان کی جگہ پر بھارت سے آنے والے مسلمان خاندانوں کو بسایا گیا اور رائے حسین خان (اس وقت کے جاگیر دار) نے انہیں گھر اور دکانیں دیں ،تلونڈی ایک مقدس مگر کم پہچانا گیا مقام ہے، جو اب بھی رائے بُلار کے وارثوں کی ملکیت میں ہے اور سکھ مذہب کی ابتدائی بنیادیں اسی زمین پر پڑی تھیں۔
زندہ ورثہ – عوام کے لیے پانی
بابا نانک کے پیغام "سیوا" (بے لوث خدمت) کو جاری رکھتے ہوئے، جنوری 2019 میں تلونڈی رائے بھوئے میں رائے بُلار بھٹی کے 18ویں پشت کے وارثوں نے ایک صاف پانی کا آر او (Reverse Osmosis) پلانٹ لگایا،یہ پلانٹ تلونڈی رائے بھوئے اور آس پاس کے دیہات کے لوگوں کو مفت، صاف اور محفوظ پانی فراہم کر رہا ہے، یہ قدم سینکڑوں خاندانوں کے لیے زندگی اور اتحاد کا ذریعہ بن چکا ہے۔
محفوظ رکھیں، عزت دیں
تلونڈی رائے بھوئے کو ایک تاریخی ورثہ تسلیم کرنا وقت کی ضرورت ہے، یہ صرف ایک جگہ نہیں بلکہ باہمی مذہبی ہم آہنگی، بصیرت افروز قیادت، اور وہی مٹی ہے جہاں سکھ مذہب کی پہلی سانس لی گئی اور اب جب کہ اس زمین سے صاف پانی کی سیوا جاری ہے، یہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ بابا نانک کا ورثہ صرف تاریخ نہیں بلکہ زندہ خدمت ہے،یہ مقام آثارِ قدیمہ کے محکمہ سے کھدوا کر بابا جی اور رائے بُلار کے دور کی اشیاء تلاش کی جانی چاہئیں۔
ہم پر یہ ذمہ داری ہے کہ ہم اس مقدس مقام کو دستاویزی شکل دیں، اس کی حفاظت کریں اور اسے عزت دیں ،بابا نانک کے عالمگیر پیغام، رائے بُلار کی میراث اور تاریخ کے احترام کے طور پر۔
یہ بھی پڑھیں: اثر چوہان کی یاد میں