ای وی ایم انتخابات میں شفافیت کابہترین ذریعہ ہے: فوادچودھری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) وفاقی وزیراطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا ہےکہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین انتخابات میں شفافیت کا بہترین ذریعہ ہے، ٹیکنالوجی کے حوالے سے تمام کام مکمل ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کے مابین اتفاق رائے ہو گیا تو آئندہ انتخابات ای وی ایم پر کرائے جا سکتے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات انتخابات میں شفافیت کے حوالے سے میکنزم تیار کرنا ہوگا، ای وی ایم الیکشن کمیشن کی تمام شرائط پورا کرتی ہیں، ٹیکنالوجی کے حوالے سے تمام کام مکمل ہے، حکومت اور اپوزیشن کے مابین اتفاق رائے ہو گیا تو آئندہ انتخابات ای وی ایم پر کرائے جا سکتے ہیں۔ ای وی ایم کے استعمال سے دھاندلی کے امکانات کم ہوں گے، انتخابی نتائج فوری دستیاب ہوں گے، اس میں الیکٹرانک ٹریل کے ساتھ پیپر ٹریل بھی دستیاب ہوگی،الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر ہمارا زور اس لئے ہے کہ یہ انٹرنیٹ کے ساتھ منسلک نہیں ہیں۔
یہ مشین موجودہ پیپر بیسڈ نظام سے ایک قدم آگے ہے، اس میں الیکٹرانک ٹریل کے ساتھ پیپر ٹریل بھی دستیاب ہوگی۔ وفاقی وزیر اطلاعات عام طور پر انتخابات کے دوران ووٹنگ پانچ بجے ختم ہو جاتی ہے اور ہمیں نتائج کے انتظار کے لئے صبح تک انتظار کرنا پڑتا ہے جبکہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینز کے استعمال سے انتخابی نتائج فوری دستیاب ہوں گے۔
انتخابات میں شفافیت کا وزیراعظم اور پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ انتخابات میں شفافیت کے لئے ٹیکنالوجی کی طرف بڑھا جائے،ٹیکنالوجی کے استعمال سے انتخابات میں فرسٹ ورلڈ کی طرز پر شفافیت آئے گی۔ الیکشن کمیشن نے 36 شرائط سامنے رکھیں اور کہا کہ اگر کوئی مشین ان 36 شرائط کو پورا کرتی ہیں تو وہ الیکشن میں استعمال کی جا سکتی ہیں۔ فواد چودھری نے کہا ہے کہ ہم جو نئی ٹیکنالوجی لائے ہے، وہ الیکشن کمیشن کی تمام شرائط کو پورا کرتی ہے۔اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات کے حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسٹیک ہولڈرز میں الیکشن کمیشن اور اپوزیشن جماعتیں شامل ہیں۔ یہ مشینیں الیکشن کمیشن کی تمام شرائط کو پورا کر رہی ہیں جہاں تک اپوزیشن کا تعلق ہے تو انہوں نے ابھی تک یہ ٹیکنالوجی دیکھی ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پہلے ان مشینوں کو دیکھے پھر اپنا فیصلہ کرے۔
ایک اور سوال کے جواب میں چوہدری فواد حسین نے بتایا کہ اس وقت انتخابی اصلاحات میں تین طرح کی ٹیکنالوجیز پر بات ہو رہی ہے جن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین، انٹرنیٹ ووٹنگ اور بائیو میٹرک شامل ہیں، یہ تینوں اکٹھی نہیں ہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ اس وقت پانچ کمپنیاں ای وی ایم تیار کر رہی ہیں جو الیکشن کمیشن کی شرائط پر پورا اترتی ہیں۔ اب قیمت طے کرنے کا معاملہ ہے، ٹیکنالوجی کے حوالے سے کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے۔
ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے قانونی شرائط کے دو حصے ہیں، ایک حصہ الیکشن کمیشن کو اختیارات دینے سے متعلق ہے۔ قومی اسمبلی سے اس ضمن میں بل منظور ہو چکے ہیں جو اب سینیٹ میں ہیں۔ سینیٹ کی دو کمیٹیاں اس پر کام کر رہی ہیں، سینیٹ کی پولیٹیکل کمیٹی اپوزیشن اور حکومت کے اراکین پر مشتمل ہے جس میں یہ بل زیر بحث ہیں۔ جبکہ سینٹ کی پارلیمانی افیئرز کے بارے میں کمیٹی کے اندر بھی اس بل پر غور جاری ہے۔ اگر سینیٹ میں اس بل پر مزید ترامیم آئیں تو یہ دوبارہ قومی اسمبلی میں آئے گا اور قومی اسمبلی میں ان پر دوبارہ ووٹنگ ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے ہو گیا تو اس پر جلد عمل درآمد ہو جائے گا۔ آئندہ انتخابات ای وی ایم پر کرانے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات ای وی ایم پر کرانے کے حوالے سے کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے، ٹیکنالوجی کے حوالے سے کام مکمل ہو چکا ہے، ہم نے مشینیں خرید کر استعمال کرنی ہیں۔ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان اتفاق رائے ہو گیا تو اس کے اگلے روز ای وی ایم کی خریداری شروع کی جا سکتی ہے اور آئندہ انتخابات ای وی ایم پر کرائے جا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلی سندھ میر اعجاز علی خان تالپور انتقال کر گئے