(24نیوز) نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاوس افغانستان پلان پر نظر ثانی کا ارادہ نہیں رکھتا، انخلاء طے شدہ شکل میں جاری رکھا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق حکام کا کہنا ہے واشنگٹن انتظامیہ انخلاء کے پلان پر ثابت قدم ہے اور قندوز شہر کے حالات پر بغور نگاہ رکھے ہوئے ہے۔طالبان کے خلاف محدود پیمانے کا فضائی آپریشن کیا گیا ہے لیکن زیادہ وسیع قدم اٹھائے جانے کی توقع نہیں ہے۔ وقتاً فوقتاً افغان فوج کے ساتھ تعاون کے لئے امریکی فوجی کاروائیاں مہینے کے آخر میں ختم ہو جائیں گی ۔
سرکاری ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغانستان میں 650 کے لگ بھگ امریکی فوجی موجود ہیں اور انخلاء پروگرام طے شدہ شکل میں آگے بڑھ رہا ہے۔ دوسری طرف افغان طالبان کے ایک ترجمان نے میڈیا کو بتایا ہے کہ کابل حکومت کے ساتھ سیز فائر کی کوئی ڈیل نہیں ہوئی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے مزید امریکی مداخلت سے خبردار کیا ہے۔ یادرہے جمعے سے اب تک افغان طالبان جنگجو مجموعی طور پر پانچ صوبائی دارالحکومتوں کا کنٹرول سنبھال چکے ہیں۔ اورافغانستان کے متعدد دیہی علاقوں پر اپنی رٹ قائم کر چکے ہی۔
افغان طالبان نے شبرغان ، قندوز ، سر پل، زرنج اور طالقان پر قبضہ کرنے کا دعوی کیا تھا ۔اقوام متحدہ کے مطابق طالبان کے حملوں اور جھڑپوں میں حالیہ ایک ماہ کے دوران ایک ہزار سے زائد شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔افغانستان آزاد انسانی حقوق کمیشن کے جاری کردہ اعلان کے مطابق ماہِ مئی کے آغاز سے اب تک تقریباً ایک لاکھ شہریوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا جا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے۔۔فردوس عاشق اعوان کو پنجاب اسمبلی جانے سے روک دیا گیا