(24 نیوز)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ ہمارا افغانستان میں کوئی منظور نظر نہیں ،ہمارے لئے تمام فریقین افغان ہیں ،پاکستان کو اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار ٹھہرانا افسوسناک ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں افغان نمائندے نے پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات لگائے ،ہم ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں ۔ان کاکہناتھا کہ امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد افغانستان میں تشدد میں اضافہ پر تحفظات ہیں، ہم نے اپنا موقف تمام سلامتی کونسل ارکان کے ساتھ شیئرکیا ہے۔
وزیر خارجہ کاکہناتھا کہ ہمار کردار افغانستان میں امن کے سہولت کار کا ہے، ہمارا کردار افغانستان میں ضمانت کنندہ کا نہیں ہے ،ہم افغانستان میں قیام امن کی ضمانت نہیں دے سکتے ،وہ افغانوں نے خود دینی ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان نے افغان طالبان کو 2019 میں مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کیا، پاکستان نے دسمبر 2020 میں فریقین کے مابین مذاکرات کیلئے رولز آف بزنس کو حتمی شکل دینے میں اہم کردار ادا کیا،ہم نے اسلام آباد میں افغان رہنماو¿ں کو مائنس طالبان کانفرنس کی دعوت دی ،اس کانفرنس کو افغان صدر اشرف غنی کی درخواست پر ملتوی کیا گیا ،ان کاکہناتھا کہ میں نے تحریری طور پر افغان وزیر خارجہ کو اسلام آباد کے دورے کی دعوت دی، ہم نے افغانستان کو الزام تراشی سے باز رہنے کا کہا۔
شاہ محمود قریشی نے کہاکہ افغانستان پر ہونے والے اقوام متحدہ اجلاس میں پاکستان کو شرکت کا موقع نہ دیا گیا، بھارت اس مسئلے پر سلامتی کونسل کی صدارت کی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہا ،ان کاکہناتھا کہ وزیر اعظم ہمیشہ سے افغانستان کے سیاسی حل کی بات کرتے رہے ہیں ،دوحا میں ہونے والے امن معاہدے میں پاکستان کا کردار اہم ہے 11 اگست کو دوحا میں ہونیوالی ٹرائیکا میٹنگ کے منتظر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ دھماکا قابل مذمت۔۔دا خلی سلامتی کے مسائل سنگین ہوچکے:شہباز شریف